ان خیالات کا اظہار انہوں نے نگراں وفاقی وزیر توانائی محمد علی کے ہمراہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور آپٹما ہاؤس میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس اور پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں گیس ٹیرف میں وراثت میں فرق ملا ہے، ملک میں گیس کی قیمتوں میں فرق طے کرنا ہے جس کے لیے کام مکمل کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس صوبے سے گیس نکلتی ہے اسے گیس دینا پہلا حق ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یومیہ 100 کروڑ جبکہ گیس سیکٹر کو سالانہ 3000 کروڑ کا نقصان ہوتا ہے۔
نگرا ن وفاقی وزیر نے کہا کہ گیس کے ذخائر پر کام کرنے والی کمپنیاں جا چکی ہیں اور پورے ملک میں گیس کی قلت ہے۔ ہم آئی ایم ایف کے پروگرام میں شامل ہیں اس لیے گیس کی قیمت میں کمی نہیں کر سکتے تاہم معاہدے کے تحت گھریلو صارفین کے لیے قیمت کم کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ کم آمدنی والے طبقے کے لیے گیس کی قیمت نہیں بڑھے گی، ہمارے شہروں میں امیر لوگ بھی سستی گیس استعمال کرتے ہیں، یہ طریقہ کار کسی طور مناسب نہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم مزید درآمد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر پانی و بجلی محمد علی نے کہا کہ انڈسٹری کو گیس کی قیمتوں کے حوالے سے بہت زیادہ تحفظات ہیں، یہی وجہ ہے کہ ماضی میں گیس کی قیمتوں کو معقول بنانے پر کوئی کام نہیں کیا گیا، اب اس پر کام کر رہے ہیں اور نئی گیس قیمتوں کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کوشش کی ہے کہ غریبوں پر بوجھ نہ پڑے، صرف 300 سے 400 روپے کا فرق ہو تو انڈسٹری کے لیے گیس کی قیمتوں میں فرق ختم ہو جائے گا، پنجاب اور خیبرپختونخوا کا ٹیرف نہیں بڑھے گا جبکہ سندھ اور بلوچستان کا ٹیرف بڑھے گا۔
نگر ان وفاقی وزیر نے کہا کہ صنعت کے لیے گیس کی فراہمی برقرار رکھنے کے لیے کام کر رہے ہیں لیکن اس موسم سرما میں مسئلہ حل نہیں ہو گاانہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں ہونے کی وجہ سے بجلی کی قیمت میں کمی ممکن نہیں، بجلی چوری کے خلاف مہم جاری ہے اور اب تک 6 ارب روپے کی وصولی ہو چکی ہے۔
179