اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) کچھ عرصہ قبل آنکھوں کا رنگ سیاہ سے ہلکے نیلے میں تبدیل کرناخیالی تصور سے زیادہ کچھ نہیں تھا، لیکن آج طبی اور تکنیکی ترقی کی بدولت یہ نہ صرف ممکن ہے بلکہ تیزی سے مقبول بھی ہے۔
آنکھوں کی اوپری شفاف جھلی کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے لیے کیراٹوپگمنٹیشن یا عام طور پر قرنیہ ٹیٹونگ کے نام سے جانا جاتا ہے، جس کے بعد اب اس نے جمالیاتی تبدیلیوں کے خواہاں لوگوں میں مقبولیت حاصل کر لی ہے۔
آنکھوں کا رنگ محفوظ طریقے سے تبدیل کرنا ایک طویل عرصے سے ناممکن سمجھا جاتا تھا، لیکن آج مختلف طریقہ کار موجود ہیں۔ تقریباً 10 سال پہلے، مصنوعی آئیرس (پیپل) امپلانٹ کو بڑی کامیابی کے ساتھ متعارف کرایا گیا تھا لیکن اس کا تعلق صحت کے خطرات سے بھی ہے۔اس کے بعد 2017 میں ایک انقلابی لیزر سرجری کی گئی جو صرف 20 سیکنڈ میں آنکھوں کا رنگ بھورے سے نیلے میں بدل سکتی ہے۔ تاہم، آج کیراٹوپگمنٹیشن کو سب سے محفوظ طریقہ سمجھا جاتا ہے جو آنکھوں کا رنگ مستقل طور پر تبدیل کرنے کے لیے جدید مشینری اور حیاتیاتی طور پر تیار کردہ روغن کا استعمال کرتا ہے۔
انسانی آنکھوں کا رنگ ایک جینیاتی خصلت ہے جو آنکھ کی پتلیوں میں میلانین نامی مادے کی مقدار اور تقسیم سے طے ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر سیاہ اور گہرے بھورے آنکھوں کے رنگوں والے لوگوں میں میلانین زیادہ ہوتا ہے، جب کہ ہلکے آنکھوں کے رنگ جیسے سبز اور نیلے رنگ کے لوگوں کی آنکھ کے اوپری حصے میں میلانین کم ہوتا ہے۔