اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) لاکھوں سال قبل معدوم ہونے والی شارک کی ایک نسل میگالوڈون کے دانتوں سے بنے سونے کا ہار 111 سال بعد ٹائی ٹینک کے ملبے سے دریافت ہوا ہے۔
یہ ہار دنیا کے مشہور جہازوں میں سے ایک کے لیے ڈیجیٹل اسکیننگ پروجیکٹ پر کام کرتے ہوئے دریافت ہوا تھا۔
2022 کے موسم گرما میں، گہرے سمندر کی نقشہ سازی کرنے والی کمپنی میگیلن لمیٹڈ نے اس منصوبے پر کام شروع کیا۔اس مقصد کے لیے آبدوزوں کی مدد لی گئی جنہیں ایک خصوصی بحری جہاز میں سوار ماہرین نے کنٹرول کیا اور 200 گھنٹے سے زائد تک ملبے کی لمبائی اور چوڑائی کا سروے کیا گیا۔ماہرین نے جہاز کے ہر زاویے سے 700,000 سے زائد تصاویر لیں اور پھر ان کی مدد سے 3D ماڈل بنایا۔
ان تصاویر کا جائزہ لیتے ہوئے وہ ہار بھی نظر آیا جو سمندر کی تہہ میں موجود تھا۔تصاویر میں ایک سونے کا ہار دکھایا گیا ہے جس کے ساتھ میگالوڈن دانت لگا ہوا ہے۔ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ہار کس کا تھا اور اس کی وہاں موجودگی فی الحال ایک معمہ ہے تاہم کمپنی کی جانب سے اس کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔شارک کی یہ نسل 23 ملین سال پہلے زمین پر موجود تھی اور اسے مچھلی کی سب سے بڑی نسل میں شمار کیا جاتا ہے۔شارک مچھلی جو چند منہ میں وہیل کو کھا سکتی ہے۔
یہ شارک اتنی بڑی تھی کہ وہ ایک قاتل وہیل کو صرف 5 منہ میں نگل سکتی تھی۔میگیلن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) رچرڈ پارکنسن نے کہا کہ یہ ایک "حیرت انگیز دریافت” ہے۔انہوں نے کہا کہ زیادہ تر لوگوں کو یہ معلوم نہیں ہے کہ ٹائی ٹینک ڈوبتے وقت دو حصوں میں بٹ گیا تھا اور اس کا ملبہ 3 مربع میل کے رقبے پر پھیلا ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم نے ملبے کی مکمل تفصیلات کو اسکین کیا جس کے دوران یہ ہار بھی نظر آیا۔انہوں نے کہا کہ حکومتی پابندیوں کی وجہ سے ہمیں جہاز سے کچھ لے جانے کی اجازت نہیں تھی تاہم اس ہار کے مالکان کی تلاش کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ اس اسکیننگ کے دوران اس نے پورے جہاز کی انوکھی تھری ڈی تصاویر تیار کیں اور ایسا لگتا ہے کہ اردگرد پانی نہیں ہے۔ماہرین کو امید ہے کہ ڈیجیٹل اسکین اس بات پر روشنی ڈالنے میں مدد کرے گا کہ اس جہاز کے ساتھ کیا ہوا جس کی وجہ سے یہ ڈوب گیا۔