فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے بنائے گئے انکوائری کمیشن کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت نے ریٹائرڈ آئی جی اختر علی شاہ کی سربراہی میں انکوائری کمیشن تشکیل دے دیا، تین رکنی کمیشن میں سابق آئی جی طاہر عالم اور ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ خوشحال خان بھی شامل ہیں۔
انکوائری کمیشن کے ٹی او آرز سمیت دیگر تفصیلات کے مطابق انکوائری کمیشن اپنے قیام کے 2 ماہ میں رپورٹ پیش کرے گا، ٹی ایل پی کے غیر قانونی فنانسرز کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے گا۔ کمیشن فیض آباد دھرنے کے حق میں بیان اور فتویٰ دینے والوں کے خلاف کارروائی کی سفارش کرے گا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق انکوائری کمیشن اس بات کا تعین کرے گا کہ کسی پبلک آفس ہولڈر نے قانون کی خلاف ورزی کی یا نہیں، انکوائری کمیشن فیض آباد دھرنے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی سفارش کرے گا۔
اس کے علاوہ انکوائری کمیشن پیمرا قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے کیبل آپریٹرز اور براڈ کاسٹرز کی تحقیقات کرے گا، کمیشن میڈیا اور سوشل میڈیا پر نفرت اور تشدد کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جانچ پڑتال اور سفارشات پیش کرے گا۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق کمیشن اس بات کا تعین کرے گا کہ فیض آباد دھرنے میں خفیہ ادارے، سرکاری ملازمین یا افراد ملوث ہیں، کمیشن پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دھرنوں، ریلیوں، احتجاج سے نمٹنے کے لیے تجاویز بھی دے گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل وفاقی حکومت نے فیض آباد دھرنا کیس میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی تھی تاہم سپریم کورٹ نے حکومت کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو مسترد کردیا تھا۔