یہ بھی پڑھیں
دنیا کا انوکھا سکول جہاں بچوں سے پیسوں کے بجائے پلاسٹک کی اشیاء بطور فیس لی جاتی ہیں
یہ درخت، جو کاٹنے پر اپنا ‘خون بہاتا ہے، مقامی طور پر ‘بلڈ ووڈ کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس کا تعلق ساگون کے خاندان سے ہے۔ حیاتیاتی زبان میں اسے Pterocarpus angolensis کہتے ہیں۔افریقہ کے خط استوا میں رہنے والے لوگ اس غیر ملکی درخت سے واقف ہیں اور اس کی لکڑی کو اعلیٰ معیار کا فرنیچر اور موسیقی کے آلات بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔افریقی ساگون کے اس درخت میں کئی منفرد خصوصیات ہیں۔ یہ قدرتی طور پر دیمک کے خلاف مزاحم ہے اور اس کی لکڑی میں خوشگوار خوشبو ہوتی ہے۔
بلڈ ووڈ کی سب سے اہم خوبی یہ ہے کہ یہ آگ سے متاثر نہیں ہوتی۔ اسی لیے افریقی ممالک میں اس کی کاشت ان تعمیرات کے ارد گرد بھی کی جاتی ہے ۔مقامی لوگ بلڈ ووڈ کی ان خصوصیات سے بخوبی واقف ہیں، لیکن افریقہ سے باہر یہ درخت خون کی طرح کے سیال کے لیے جانا جاتا ہے جو کاٹنے پر اس کی چھال سے نکلتا ہے۔
مزید پڑھیں
ٹاس جیتنے کیلئے سکے کے کس رخ کا انتخاب کرنا چاہیے؟ نئی تحقیق
اپنے خون جیسا رس ہونے کی وجہ سے بہت سی مقامی آبادی کا ماننا ہے کہ اس درخت میں خون کی بیماریوں کو دور کرنے کی جادوئی طاقتیں ہیں۔اس عقیدے کی بنا پر مقامی معالجین بھی دیسی ادویات میں درخت سے نکلنے والے سرخ سیال کو استعمال کرتے ہیں لیکن خون کے امراض میں اس کی تاثیر ثابت نہیں ہو سکی۔جب خون کی لکڑی کا تنا کاٹا جاتا ہے، تو چھال سے جو سیال نکلتا ہے وہ دراصل خون کی طرح لگتا ہے۔
ماہرین حیاتیات کے مطابق ٹینن نامی ایک نامیاتی مرکب پودوں کے زیادہ تر حصوں خصوصاً پتوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ عام طور پر 12 سے 20 فیصد تک ہوتا ہے۔ اس کے مقابلے میں خون سے نکلنے والے سیال میں اس کا 77 فیصد حصہ ہوتا ہے اس لیے اس کا رنگ سرخ ہو جاتا ہے۔ماہرین حیاتیات کا کہنا ہے کہ بلڈ ووڈ کا ‘خون کے رنگ کا سیال درخت کو اس کے ذائقے اور ہاضمے کی خرابی کی وجہ سے جانوروں کے لیے ناگوار بنا دیتا ہے۔ تو یہ اس کا قدرتی دفاعی نظام ہے جو اسے دیمک جیسے جانوروں اور کیڑوں کی خوراک بننے سے بچاتا ہے۔
خون کی لکڑی کے بہت سے استعمال ہیں لیکن اس کا ‘خون’ بھی بیکار نہیں ہے۔ روایتی دیسی ادویات کے علاوہ مقامی لوگ اسے اپنے بالوں کو رنگنے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔