اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)پشاور ہائی کورٹ نے اپنے تحریری حکم میں قرار دیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن اسپیکر کی جانب سے ریفرنس موصول کیے بغیر کسی رکنِ اسمبلی کو نااہل کرنے کا اختیار نہیں رکھتا، جبکہ الیکشن کمیشن نے اس فیصلے کی غلط تشریح کی۔
پی ٹی آئی کی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے الیکشن کمیشن کو طلب کر لیا اور سینیٹ و قومی اسمبلی میں نئے اپوزیشن لیڈرز کی تقرری روکنے کا حکم دے دیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی میں نئے اپوزیشن لیڈر کا انتخاب آئندہ سماعت تک مؤخر کیا جائے۔ درخواست گزار کے وکیل کے مطابق، اے ٹی سی نے 31 جولائی کو ان کے موکل کو سزا سنائی تھی، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے 5 اگست کو ازخود نوٹس لیتے ہوئے انہیں نااہل قرار دیا۔
مزید بتایا گیا کہ 7 اگست کو الیکشن کمیشن نے ڈی نوٹیفکیشن جاری کیا۔ درخواست گزار نے سپریم کورٹ کے محمد اظہر صدیقی بنام فیڈریشن کیس کا حوالہ دیا، جس میں واضح کیا گیا تھا کہ اسپیکر کے ریفرنس کے بغیر نااہلی نہیں ہو سکتی۔
درخواست گزار کے مطابق، 5 اگست کے فیصلے کے دو روز بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے انہیں ڈی نوٹیفائی کرکے اپوزیشن کی نشست خالی قرار دی۔ ان کا مؤقف ہے کہ ایوان میں اپوزیشن کے سب سے زیادہ اراکین ان کے ساتھ ہیں، لیکن خدشہ ہے کہ فریقین کسی دوسری جماعت کو فائدہ پہنچا کر نیا اپوزیشن لیڈر منتخب کریں گے۔
عدالت نے تحریری حکم میں کہا کہ ضروری سوال یہ ہے کہ الیکشن کمیشن نے اسپیکر کے ریفرنس کے بغیر نااہلی کیوں کی۔ فریقین کو 20 اگست کی سماعت کے لیے نوٹس جاری کیے جاتے ہیں اور ہدایت دی جاتی ہے کہ 7 اگست کے نوٹیفکیشن پر اس وقت تک مزید کارروائی نہ کی جائے۔