ایک حالیہ تحقیق میں سائنس دانوں نے مصنوعی ذہانت کے ایک نئے آلے ’ڈیتھ کیلکولیٹر‘ کے بارے میں چونکا دینے والے دعوے کیے ہیں۔ تحقیق کے مطابق، ٹول کا الگورتھم، Life2vec، حیران کن 75 فیصد درست پیشین گوئیاں کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور اس ناقابل یقین کارنامے کے لیے، ٹول ڈیٹا کے صرف چار اہم ٹکڑوں پر انحصار کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں
مصنوعی ذہانت سے آپ کا پاس ورڈ کیسے چوری کیا جا سکتا ہے؟
نیویارک پوسٹ سے بات کرتے ہوئے تحقیق کے سربراہ شان لیہمن نے کہا کہ انسانی زندگیوں کے تجزیے میں کسی شخص کی زندگی میں مستقبل کے واقعات کی پیش گوئی کرنے کے لیے چیٹ جی پی ٹی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے۔
ڈنمارک اور امریکہ کے سائنسدانوں نے 2008 اور 2020 کے درمیان 35 سے 65 سال کی عمر کے 60 ملین شہریوں کے ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے اپنے اے آئی ڈیتھ کیلکولیٹر کو تربیت دی، جن میں سے نصف تحقیق کے دوران ہلاک ہوئے۔
مزید پڑھیں
مصنوعی ذہانت کی مدد سے دماغ کی سرجری بھی ممکن
سائنسدانوں نے مطالعہ میں ہر فرد کے بارے میں AI مخصوص معلومات فراہم کیں اور اس معلومات کے ہر ٹکڑے کو ایک مختلف کوڈ دیا، جیسے بازو کے فریکچر کے لیے S52 یا تمباکو کی دکان میں کام کرنے کے لیے IND4726۔اس ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے، Life2vec نے 2020 تک 75 فیصد اموات کی درست پیش گوئی کی اور اس کی تصدیق کی۔تحقیق میں بتایا گیا کہ قبل از وقت موت کے عوامل میں مرد ہونا، دماغی صحت اور ہنر مندانہ کام شامل ہیں، جب کہ زیادہ پیسہ کمانا یا قائدانہ کردار کا تعلق طویل عمر سے ہے۔تحقیق میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ Life2vec نے دیگر AI ماڈلز کے مقابلے میں 11 فیصد زیادہ درست پیش گوئیاں کیں۔