انتظامی غفلت یا نظام کی ناکامی؟ برطانوی جیل سے مجرم کی رہائی سوالیہ نشان

اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) برطانیہ کے عدالتی و جیل نظام پر ایک بار پھر سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔

جب ایک جنسی مجرم اور ایتھوپیائی پناہ گزین "حادوش گربرسلاسی کیباتو کو محض انتظامی غلطی کے باعث جیل سے رہا کر دیا گیا۔ یہ وہ شخص ہے جسے گزشتہ ماہ 14 سالہ بچی سے جنسی زیادتی کے جرم میں 12 ماہ قید اور 5 سالہ "جنسی نقصان سے بچاؤ کا حکم” سنایا گیا تھا۔یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب جیل انتظامیہ نے اعتراف کیا کہ کیباتو کو سزا کے بعد امیگریشن ڈیٹینشن سینٹر منتقل کیا جانا تھا تاکہ ملک بدر کیا جا سکے، لیکن ایک انتظامی غلطی کے باعث وہ رہا ہو گیا۔ اس واقعے نے نہ صرف عوامی سطح پر غم و غصہ پیدا کیا بلکہ برطانوی نظامِ انصاف کی سا پر بھی کاری ضرب لگائی ہے۔وزیرِ انصاف اور نائب وزیراعظم ڈیوڈ لیمی نے واقعے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ ان کے مطابق، "یہ ناقابلِ قبول ہے کہ ایک مجرم جو ملک بدر ہونے والا تھا، وہ آزاد گھوم رہا ہے۔ ایسے افراد کو انصاف کے مطابق سزا ملنی چاہیے، نہ کہ وہ سڑکوں پر آزاد ہوں۔”
یہ واقعہ دراصل برطانوی عدالتی نظام کے اندر موجو دانتظامی سقم، افرادی قلت، اور ڈیٹا مینجمنٹ کی کمزوریوں کو ظاہر کرتا ہے۔ حالیہ برسوں میں برطانیہ کے جیل اور امیگریشن نظام پر تنقید میں اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر پناہ گزینوں سے متعلق حساس معاملات میں۔تجزیہ کاروں کے مطابق، اس واقعے نے برطانوی حکومت کی "انصاف کی فراہمی” کے بلند دعو ئوں کو کمزور کر دیا ہے۔ ایک ایسا شخص جو قانونی طور پر سزا یافتہ جنسی مجرم ہے، اس کی رہائی نہ صرف متاثرہ خاندان کے لیے صدمہ ہے بلکہ معاشرتی سلامتی کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے۔
مزید برآں، یہ پہلا موقع نہیں کہ برطانوی نظام میں انتظامی غلطیوں کے باعث خطرناک افراد آزاد ہوئے ہوں۔ ماضی میں بھی کئی ایسے کیسز سامنے آ چکے ہیں جن میں یا تو قیدی غلطی سے رہا ہوئے یا ان کی نگرانی میں شدید غفلت برتی گئی۔یہ سوال اب شدت سے اٹھایا جا رہا ہے کہ برطانیہ جیسی منظم ریاست میں ایسے سنگین نظامی نقائص کیوں برقرار ہیں؟ کیا یہ محض ایک انفرادی غلطی تھی، یا پورا نظام اصلاحات کا متقاضی ہے؟آخر میں، برطانوی حکومت کے لیے یہ واقعہ ایک چوکنا کرنے والا انتباہ ہے — اگر جیل اور امیگریشن نظام میں شفافیت، ذمہ داری اور جدید انتظامی اصلاحات نہ کی گئیں تو مستقبل میں ایسے واقعات عوامی اعتماد اور ریاستی وقار دونوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔