29
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے بعد اب پرتگال نے بھی باضابطہ طور پر فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
پرتگال کی حکومت کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی سمیت دیگر شرائط پوری نہیں کیں، اسی بنا پر یہ فیصلہ کیا گیا۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق برطانوی وزیراعظم کئیر اسٹارمر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر جاری بیان میں کہا کہ "آج برطانیہ نے فلسطین کو ریاست تسلیم کیا ہے، اور ہمیں امید ہے کہ یہ فیصلہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لیے امن کی راہ ہموار کرے گا۔”رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ کا یہ قدم دنیا کے 140 سے زائد ممالک کے مؤقف سے ہم آہنگ ہے، تاہم اس سے اسرائیل اور اس کے قریبی اتحادی امریکہ کو شدید ناراضی ہوگی۔
کینیڈا اور آسٹریلیا بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کر چکے ہیں اور امکان ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے جاری اجلاس کے دوران مزید ممالک بھی فلسطین کو باضابطہ تسلیم کر لیں گے۔واضح رہے کہ برطانیہ نے جولائی میں اسرائیل کو وارننگ دی تھی کہ اگر غزہ کی سنگین صورتحال کا خاتمہ نہ ہوا تو فلسطین کو ریاست تسلیم کرلیا جائے گا۔ کئیر اسٹارمر نے واضح کیا تھا کہ برطانیہ صرف اسی صورت میں پیچھے ہٹے گا جب اسرائیل جنگ بندی کرے، غزہ میں امداد پہنچانے کی اجازت دے، مغربی کنارے پر قبضے کے خاتمے کی وضاحت کرے اور دو ریاستی حل کے لیے امن مذاکرات کا آغاز کرے۔
لندن میں فلسطینی مشن کے سربراہ حسام زملط نے برطانوی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ "یہ فیصلہ بہت پہلے ہونا چاہیے تھا۔ یہ صرف فلسطین کے لیے نہیں بلکہ خود برطانیہ کی تاریخی ذمہ داریوں کی تکمیل ہے۔ یہ اقدام انصاف، امن اور ماضی کی ناقابلِ تلافی غلطیوں کی اصلاح کی طرف قدم ہے۔”دوسری جانب نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پرتگالی وزیرِ خارجہ پاؤلو رنگیل نے کہا کہ "فلسطین کو تسلیم کرنا پرتگال کی خارجہ پالیسی کا بنیادی اور مستقل اصول ہے۔ دو ریاستی حل ہی خطے میں پائیدار امن کا واحد راستہ ہے۔”انہوں نے اس حقیقت کو بھی تسلیم کیا کہ فلسطین کو تسلیم کرنے کے باوجود غزہ میں جاری انسانی بحران ختم نہیں ہوتا، اس لیے فوری جنگ بندی انتہائی ضروری ہے۔