اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ 26ویں ترمیم کے بعد حکومت نے وہی کام شروع کیے جو ہم کرنے سے روک رہے تھے۔
کہروڑ پکا میں باب العلوم کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر کوئی قانون سازی نہیں ہوئی، وفاقی شرعی عدالت نے سود کے نظام کے خاتمے کا فیصلہ دیا تھا۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا ترمیمی بل 56 شقوں پر مشتمل تھا، ہم نے 34 شقیں کاٹ دیں، مجھے بہت کہا گیا کہ بل موجودہ پوزیشن میں پاس کرو۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ 26ویں ترمیم کے بعد آپ نے وہی کام شروع کیا جس سے ہم آپ کو روک رہے تھے، دینی مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق مسودے پر اتفاق ہوا، تاہم دینی مدارس کی رجسٹریشن کے بل پر اعتراضات اٹھائے جا رہے ہیں۔ وہاں سب سے پہلے متنازع اور غیر ضروری بل منظور کرائے گئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دینی مدارس کا بل صدر کی جانب سے منظور کرنے کا کہا گیا تھا تاہم اسحاق ڈار کے اعتراض پر بل واپس بھیج دیا گیا۔ انشاء اللہ اس بل کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔