اردوورلڈ کینیڈا (ویب نیوز)وفاقی حکومت نے عام انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کی رقم 31 فیصد اضافے سے 950 ارب روپے کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سالانہ پلاننگ کوآرڈینیشن کمیٹی (اے پی سی سی) کے اجلاس کے بعد اس رقم کو بڑھا کر 950 ارب روپے کر دیا گیا۔ اگرچہ وزارت منصوبہ بندی نے تمام اسٹیک ہولڈرز میں 700 ارب کے ترقیاتی پروگرام کا ورکنگ پیپر بھی تقسیم کر دیا تھا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے صحافیوں کو بتایا کہ وزیراعظم نے 1100 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی ہے۔ اس میں سالانہ وفاقی ترقیاتی پروگرام 950 ارب ہوگا۔
اس مد میں پرائیویٹ سیکٹر کی جانب سے خرچ کیے جانے والے 150 ارب روپے اس کے علاوہ ہوں گے۔ بجٹ میں ترقیاتی پروگرام کے لیے مختص 2.5 کھرب روپے کی رقم رواں مالی سال کی رقم سے 90 ارب روپے زیادہ ہوگی۔
وزیراعظم کی سربراہی میں سالانہ پلاننگ کوآرڈینیشن کمیٹی (اے پی سی سی) نے آئندہ مالی سال کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف 3.5 فیصد مقرر کیا ہے، جس میں زرعی شعبے کی ترقی کا ہدف 3.5 فیصد، صنعتی ترقی کا ہدف 3.4 ہے۔ آئندہ بجٹ میں مہنگائی کی شرح 21 فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ سالانہ وفاقی ترقیاتی پروگرام میں صوبوں کے لیے محدود وسائل کو بہترین طریقے سے استعمال کرنے کا موقع ہے۔
ترقیاتی منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ میں مختص رقم ایکسپورٹ سیکٹر، ایکویٹی، بااختیار بنانے، ماحولیات اور توانائی کے فریم ورک کے علاوہ سی پیک منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔ منصوبوں کے لیے رقم بھی مختص کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف وزارتوں نے بھی 2035 منصوبوں کے لیے 2.6 ٹریلین روپے کا مطالبہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے ان تمام منصوبوں کے کل اخراجات کا تخمینہ 12 کھرب روپے لگایا ہے۔
سالانہ پلاننگ کوآرڈینیشن کمیٹی (اے پی سی سی) نے چاروں صوبوں کے ترقیاتی پروگراموں کے لیے 1.56 کھرب روپے مختص کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی عبوری حکومتوں نے اکتوبر 2023 تک چھوٹے منصوبے تجویز کیے تھے۔