اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) رواں سال 2025 کے پہلے سات ماہ میں دنیا بھر میں، خاص طور پر امریکہ میں، مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) کی تیز رفتار ترقی نے ملازمتوں کے میدان میں بڑ ی ہلچل پیدا کی ہے۔
مختلف رپورٹس کے مطابق اے آئی کی وجہ سے 10,000 سے زائد ملازمتیں ختم ہو چکی ہیں، جن میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شعبے ٹیکنالوجی، دفتری انتظامی خدمات، کسٹمر سروس، مالیاتی ادارے، اور ترجمہ یا مواد نویسی کے شعبے شامل ہیں۔
ٹیکنالوجی سیکٹر میں مائیکروسافٹ، گوگل، ایمازون اور میٹا جیسی بڑی کمپنیوں نے ہزاروں ملازمین کو فارغ کیا ہے، جن میں خاص طور پر سافٹ ویئر انجینئرز، ڈیٹا اینالسٹ، اور ایچ آر کے عملے شامل ہیں۔ خودکار چیٹ بوٹس اور اے آئی ورچوئل اسسٹنٹس کی وجہ سے کال سینٹرز اور کسٹمر سروس کے عہدوں پر بھی بڑے پیمانے پر چھانٹیاں ہوئی ہیں۔اسی طرح فنانشل سروسز میں بھی مڈ آفس اور بیک آفس کی نوکریاں خطرے میں آ چکی ہیں، کیونکہ اے آئی سسٹمز تیزی سے ڈیٹا پراسیسنگ اور رپورٹنگ کے کاموں کو خود سنبھالنے لگے ہیں۔ ترجمہ، مواد نویسی، اور گرافک ڈیزائن جیسے شعبے بھی اس وقت خطرے میں ہیں کیونکہ جدید اے آئی ماڈلز یہ کام انتہائی کم وقت میں انجام دے رہے ہیں۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر مناسب حکومتی پالیسی، ری اسکلنگ (نئی مہارتوں کی تربیت)، اور اخلاقی رہنمائی کا بندوبست نہ کیا گیا تو آئندہ چند برسوں میں لاکھوں مزید ملازمتیں ختم ہونے کا خدشہ ہے۔ اے آئی کے باعث جہاں ایک طرف پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہو رہا ہے، وہیں دوسری جانب عام انسان کے روزگار پر تلوار لٹک رہی ہے۔