ارد و ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) کینیڈا کی حکومت نے ایئر کینیڈا اور فلائٹ اٹینڈنٹس کے درمیان جاری مزدوری تنازع کو ختم کرنے کے لیے لازمی ثالثی کا حکم جاری کر دیا ہے۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب تقریباً 10 ہزار فلائٹ اٹینڈنٹس کی ہڑتال کے باعث ایئر کینیڈا کا فضائی نظام مفلوج ہو گیا اور روزانہ ایک لاکھ تیس ہزار سے زائد مسافر متاثر ہوئے۔ ہڑتال کے نتیجے میں سینکڑوں پروازیں منسوخ ہوئیں اور ملک کے بڑے ہوائی اڈوں پر ہزاروں مسافر مشکلات کا شکار ہو گئے۔وفاقی وزیر صنعت و ملازمت پیٹی ہاجو نے کہا کہ حکومت کا یہ قدم مسافروں اور معیشت کے تحفظ کے لیے ناگزیر تھا کیونکہ ہڑتال نے فضائی سفر کو شدید متاثر کر دیا تھا۔ حکومت کے فیصلے کے بعد عملے کو واپس کام پر آنا ہوگا جبکہ تنازع کے حل کے لیے معاملہ ایک غیر جانبدار ثالث کے سپرد کیا جائے گا، جو دونوں فریقین کے مؤقف کا جائزہ لے کر معاہدہ طے کرے گا۔
فلائٹ اٹینڈنٹس کی یونین کا مطالبہ تھا کہ انہیں جہاز کے اڑان بھرنے سے پہلے اور لینڈنگ کے بعد کے وقت کے معاوضے بھی دیے جائیں، جب کہ ایئر کینیڈا صرف اس وقت ادائیگی کرتی ہے جب طیارہ حرکت میں ہوتا ہے۔ کمپنی نے چار سال میں مجموعی طور پر 38 فیصد تنخواہوں میں اضافے کی پیشکش کی تھی، تاہم یونین نے اسے ناکافی قرار دیا اور مؤقف اپنایا کہ یہ اضافہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے مقابلے میں کم ہے۔
یونین نے حکومت کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ان کے آئینی حقِ ہڑتال کی خلاف ورزی ہے اور حکومت نے کمپنی کے مفاد کو ترجیح دی ہے۔ دوسری جانب کاروباری حلقوں اور مسافروں نے حکومت کے اس اقدام کو سراہا ہے اور اسے معیشت و سفری سہولت کے تحفظ کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔حکومت کے اس فیصلے سے توقع ہے کہ جلد ہی ایئر کینیڈا کی پروازیں بحال ہو جائیں گی اور متاثرہ مسافروں کو دوبارہ بُکنگ یا ریفنڈ کے معاملات میں سہولت ملے گی، تاہم تنازع کا حتمی حل اب ثالث کے فیصلے پر منحصر ہوگا۔