اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)نیب نے القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں برطانیہ سے 190 ملین پاؤنڈز کی غیر قانونی منتقلی پر چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو 23 مئی کو دوبارہ طلب کر لیا۔
نیب نے سابق وزیراعظم کو 23 مئی کو نیب آفس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی ہے، نیب ٹیم نے عمران خان کو 18 مئی کو طلب کیا تاہم وہ غیر حاضر رہے۔ ٹیم عمران خان سے تفتیش کرے گی۔
عمران خان سے 19 ملین پاؤنڈز کی غیر قانونی منتقلی سے متعلق 20 سوالات کے جواب طلب کیے گئے ہیں۔
نیب کا کہنا ہے کہ عمران خان نے ریاست پاکستان کے ملزمان کو 19 ملین پاؤنڈز واپس کرکے 458 کنال اراضی اور 28 کروڑ روپے حاصل کیے۔
عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں دو ہفتے کیلئے حفاظتی ضمانت منظور کرلی گئی
عمران خان 2 مارچ کے کال اپ نوٹس میں پیش نہیں ہوئے اور نہ ہی انہوں نے کوئی جواب دیا، عمران خان جان بوجھ کر نیب انکوائری سے بچ رہے ہیں
نیب نے عمران خان سے القادر یونیورسٹی کو ملنے والے تمام عطیات اور القادر ٹرسٹ کو عطیات دینے والوں کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔ عمران خان نے خود القادر ٹرسٹ کو کتنے عطیات دیے؟ اس کے بارے میں بھی تفصیلات پوچھیں۔
القادر یونیورسٹی کا پنجاب ہائر ایجوکیشن سے الحاق، القادر ٹرسٹ اور ملزم کی کمپنی کے درمیان ٹرسٹ ڈیڈ کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا گیا ہے۔ نیب نے کہا ہے کہ عمران خان تحقیقات میں شامل نہ ہوئے تو سنگین نتائج ہوں گے۔
القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کو نیب کی طلبی کا دوسرا نوٹس موصول ہوگیا، عمران خان کو نیب کا نوٹس ان کے وکیل علی اعجاز بٹر کے ذریعے موصول ہوا۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی 23 مئی کی صبح تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے نیب کے سامنے پیش ہوں۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم عمران خان سے تفتیش کرے گی۔