18
اردو ورلڈ کینیڈا( ویب نیوز ) کینیڈا بھر میں انفلوئنزا (فلو) کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے،
جبکہ اسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں کی شرح تقریباً دگنی ہو چکی ہے ہیلتھ کینیڈا** کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ملک میں فلو کی مجموعی صورتحال بگڑتی جا رہی ہے اور H3N2 وائرس اس وقت سب سے زیادہ پھیلنے والا اسٹرین بن چکا ہے۔
ہیلتھ کینیڈا کے مطابق 13 دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران ملک بھر میں 11 ہزار 646 نئے فلو کیسز رپورٹ ہوئے، جو پچھلے ہفتے کے مقابلے میں 71 فیصد اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔ اس دوران کیے گئے تمام ٹیسٹس میں سے 27.7 فیصد مثبت آئے، جبکہ ایک ہفتہ قبل یہ شرح 20.2 فیصد تھی۔اعداد و شمار کے مطابق فلو کے باعث اسپتال میں داخل ہونے والوں کی شرح بھی تشویشناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ حالیہ ہفتے میں یہ شرح ہر ایک لاکھ آبادی پر 6.2 افرا د تک پہنچ گئی، جو اس سے پچھلے ہفتے 3.6 افراد فی ایک لاکھ تھی۔کینیڈا بھر میں فلو کے آؤٹ بریکس (پھیلاؤ) کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ دسمبر کے پہلے ہفتے میں 91 آؤٹ بریکس رپورٹ ہوئے تھے، جو 13 دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں بڑھ کر 186 ہو گئے۔ اس دوران 11 صوبوں اور علاقوں کے 44 ریجنز میں انفلوئنزا کی سرگرمی رپورٹ کی گئی۔
ہیلتھ کینیڈا نے اپنی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا ہے کہ > "انفلوئنزا کی سرگرمی سے متعلق تمام اشاریے بلند سطح پر ہیں اور مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ ملک کے تمام خطوں میں فلو کے کیسز میں اضافہ رپورٹ ہو رہا ہے۔”رپورٹ کے مطابق برٹش کولمبیا، البرٹا، سسکاچیوان، اونٹاریو اور کیوبیک کے 11 علاقوں** میں فلو کی سرگرمی کو "وائیڈ اسپریڈ” یعنی انتہائی پھیلی ہوئی قرار دیا گیا ہے۔اعداد و شمار کے مطابق فلو سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے افراد میں 65 سال یا اس سے زائد عمر کے بزرگ اور چار سال یا اس سے کم عمر کے بچے شامل ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نئے رپورٹ ہونے والے کیسز میں 4 4 فیصد مریضوں کی عمر 19 سال یا اس سے کم ہے۔عالمی ادارۂ صحت کے مطابق کینیڈا اور امریکا میں اس وقت انفلوئنزا اے (H3N2) سب سے غالب اسٹرین ہے، جس میں ایک ذیلی قسم A(H3N2) سب کلاڈ K بھی شامل ہے۔ کینیڈا کے دارالحکومت اوٹاوا میں پانچ سے نو سال کی عمر کے تین بچوںکی فلو اے سے متعلق پیچیدگیوں کے باعث موت واقع ہو چکی ہے۔ مقامی ہیلتھ حکام نے چھ ماہ سے زائد عمر کے تمام افراد پر زور دیا ہے کہ وہ فلو ویکسین ضرور لگوائیں۔
چلڈرنز ہاسپٹل آف ایسٹرن اونٹاریو (CHEO) کے مطابق نومبر کے مہینے میں گزشتہ سال کے مقابلے میں آٹھ گنا زیادہ بچوں میں فلو کی تشخیص ہوئی، جبکہ فلو کے باعث اسپتال میں داخل ہونے والے بچوں کی تعداد بھی دوگنی ہو گئی۔اسپتال کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ > "فلو صرف ایک عام نزلہ زکام نہیں ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے بچے شدید بیماری کے زیادہ خطرے میں ہوتے ہیں کیونکہ ان کی سانس کی نالیاں چھوٹی اور مدافعتی نظام ابھی مکمل طور پر ترقی یافتہ نہیں ہوتا۔ یہاں تک کہ صحت مند بچے بھی فلو کے باعث شدید بیمار ہو سکتے ہیں، اور یہ وائرس اسکولوں اور ڈے کیئر مراکز میں تیزی سے پھیلتا ہے۔”ماہرین صحت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ **ویکسینیشن، ہاتھوں کی صفائی اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں تاکہ فلو کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔