اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز) البرٹا نے گیس فلئیرنگ کی حد ختم کردی ماحول پر خطرناک اثرات کا امکانالبرٹا نے دو ہزار چوبیس کے دوران اپنی ناپسندیدہ گیس فلئیرنگ کی خودساختہ حد کو مکمل طور پر ختم کر دیا ہے۔
ماحولیاتی اور توانائی کے شعبے میں یہ فیصلہ اہم مضمرات رکھتا ہے، کیونکہ یہ گیس جلانے کی روایت میں مسلسل بڑھتے ہوئے اعداد کو دھیان میں رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔حد کا پس منظر اور خاتمے کی وجوہاتصوبے نے اپنی سالانہ حد چھ سو ستر ملین مکعب میٹر مقرر کی تھی، جو دو ہزار تہائی میں پہلی بار ٹوٹ گئی۔ دو ہزار چوبیس میں یہ عدد تقریباً نو سو بارہ اعشاریہ سات ملین مکعب میٹر تک پہنچ گیا، جو مقررہ حد سے چھتیس فیصد زائد ہے ۔
اس مسلسل تجاوز کے باعث البرٹا کے توانائی ریگولیٹر نے یہ حد ختم کرنے کا اختیار حکومت کی ہدایت کے تحت لیا، کیونکہ اس وقت کی خودساختہ پالیسی تیل کی بڑھتی ہوئی پیداوار (جو کہ ایک ریکارڈ ایک پوائنٹ پانچ بلین بیرل تھی) کے مطابق مؤثر نہیں رہی ۔ماحولیاتی بے چینیعالمی بینک کے تجزیے کے مطابق گیس فلئیر کے خاتمے سے تقریباً ** تین سو اکیاسی ملین ٹن CO₂ مساوی گیس کا اخراج مزید بڑھ سکتا ہے ۔
پیمبینا انسٹی ٹیوٹ کی ماحولیاتی ماہر آمانڈا برائنٹ نے تنقید میں کہا:“نیز قوانین ختم کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوتا”انہوں نے زور دیا کہ کمپنیاں گیس فلئیر کرنے کی بجائے گیس کو پکڑ کر توانائی میں تبدیل کریں، جیسے ویپر ریکوری یونٹس کے ذریعے ۔صحت اور فضا پر اثراتگیس فلئیرنگ سے صرف CO₂ کا اضافہ نہیں ہوتا بلکہ سیاہ راکھ (بلیک سوٹ) بھی پیدا ہوتی ہے جو فضا کی صفائی اور انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے ۔
اگرچہ گیس فلئیرنگ methane کے براہِ راست اخراج کے مقابلے میں نسبتا بہتر ہے، مگر یہ “ایک مشکل سے بہتر” حل قرار دیا جاتا ہے، جس میں مسائل برقرار رہتے ہیں ۔مستقبل میں متبادل اقداماتریگولیٹر نے ہدایت دی ہے کہ سب سے زیادہ فلئیرنگ کرنے والے بیس آپریٹرز تفصیلی منصوبے بنائیں تاکہ وہ گیس پکڑنے اور استعمال کرنے کی حکمت عملیوں کو لاگو کریں ۔حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ بیس دس سال پرانی پالیسیاں دوبارہ چیک کرے گی تاکہ ان میں جدید تکنیکی حل شامل کیے جائیں — جیسے ویپر ریکوری یونٹس یا کمپریسرز ۔