اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)البرٹا حکومت نے ان خاندانوں کے لیے معاوضے کی ادائیگی کا عمل شروع کر دیا ہے جن کے بچے تین ہفتے طویل اساتذہ کی ہڑتال کے دوران اسکولوں سے باہر رہے۔
پریمیئر ڈینیئل اسمتھ کی حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ 12 سال یا اس سے کم عمر کے ہر بچے کے والدین یا سرپرست کو فی دن 30 ڈالر ادا کیے جائیں گے۔ چونکہ ہڑتال کے باعث 16 دن کی تدریسی سرگرمیاں متاثر ہوئیں، اس لیے ہر بچے کے لیے کل 480 ڈالر دیے جائیں گے، جبکہ خصوصی ضرورتوں والے بچوں کے والدین کو اس سے بھی زیادہ رقم ملے گی۔
یہ خبر بھی پڑھیں :اساتذہ کی ہڑتال پر البرٹا کی پریمیئرڈینیئل سمتھ اور مزدور تنظیموں میں ٹکراؤ کا خطرہ بڑھ گیا
یہ ادائیگیاں ان والدین کے لیے ہیں جن کے بچے 6 اکتوبر سے شروع ہونے والی ہڑتال کے باعث تعلیم سے محروم رہے۔ اس ہڑتال کے نتیجے میں 740,000 سے زائد طلبہ متاثر ہوئے، جو البرٹا کے پبلک، کیتھولک (Separate) اور فرانکوفون اسکولوں میں زیرِ تعلیم تھے۔
یہ ہڑتال اس وقت ختم ہوئی جب ڈینیئل اسمتھ کی حکومت نے ایک خصوصی بل منظور کر کے اساتذہ کو واپس کام پر آنے کا حکم دیا۔ اس قانون کے تحت حکومت نے نیا اجتماعی معاہدہ (Collective Bargaining Agreement) نافذ کیا اور آئین کی نان آبسٹینٹنگ کلاز استعمال کرتے ہوئے اس قانون کو عدالتی چیلنج سے محفوظ کر لیا۔
حکومت کے مطابق یہ معاوضے کی رقم ان فنڈز سے ادا کی جائے گی جو ہڑتال کے دوران اساتذہ کی تنخواہوں میں خرچ نہیں ہوئے۔ اس طرح حکومت کا کہنا ہے کہ ان وسائل کو براہِ راست ان خاندانوں تک پہنچایا جا رہا ہے جن کے بچے تعلیمی نقصان کا شکار ہوئے۔
پریمیئر اسمتھ نے کہا کہ حکومت کا مقصد والدین کی مدد کرنا اور طلبہ کے تعلیمی تسلسل کو بحال کرنا ہے۔ تاہم، بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت نے ہڑتال کے دوران اساتذہ کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا اور نان آبسٹینٹنگ کلاز کا استعمال جمہوری اور عدالتی نظام میں مداخلت کے مترادف ہے۔
دوسری جانب، حکومت کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس قدم نے صوبے کے لاکھوں طلبہ کو مزید تعلیمی نقصان سے بچا لیا اور والدین کو یہ احساس دلایا کہ حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے۔