اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)البرٹا میں کینیڈا سے علیحدگی کے ممکنہ ریفرنڈم پر ایک بڑا آئینی اور سیاسی تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ صوبے کی عدالتِ عالیہ کے جج جسٹس کولن فیزبی نے ایک تفصیلی فیصلے میں صوبائی حکومت کے اُس نئے بل کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے جو اُن کے جاری کردہ عدالتی عمل کو غیر مؤثر بنانے کے لیے لایا جا رہا ہے۔فیصلے کے مطابق حکومت نہ صرف اُس ریفرنڈم سوال کو آگے بڑھانا چاہتی ہے جسے جج نے صوبائی قوانین کے منافی قرار دیا تھا بلکہ ایک نیا بل اس لیے پیش کیا گیا ہے کہ اُن افراد کو دستخط جمع کرنے کی اجازت مل جائے جو علیحدگی کے حق میں مہم چلا رہے ہیں، چاہے سوال غیر آئینی ہی کیوں نہ ہو۔
جج کا دوٹوک مؤقف
جسٹس فیزبی نے کہا کہ حکومت کا عدالتی عمل کے درمیان قواعد بدل دینا “غیر معمولی“ اور “حکمرانیِ قانون کے منافی“ ہے۔ اُن کے مطابق First Nations سمیت تمام فریقین نے کافی وقت اور وسائل صرف کیے، ایسے میں قانون بدل کر اس پورے عمل کو بے معنی بنانا نہ صرف غلط ہے بلکہ جمہوری اصولوں کے بھی خلاف ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ قانون کے تحت عوامی درخواست پر ایسا ریفرنڈم ممکن نہیں جس کا نتیجہ آئین سے متصادم ہو—یعنی علیحدگی کی درخواست براہِ راست شہریوں کے ذریعے نہیں آ سکتی۔ البتہ حکومت اپنے طور پر ریفرنڈم کروا سکتی ہے کیونکہ اس قانون میں ایسی پابندی موجود نہیں۔
حکومت کا مؤقف
صوبائی وزیرِ انصاف مکی امیری نے کہا کہ نیا بل “ڈائریکٹ ڈیموکریسی میں تاخیر روکنے“ کے لیے ہے۔ ان کے مطابق عدالت کے پاس حکومت کے قانون سازی کے عمل میں مداخلت کا کوئی اختیار نہیں۔ امیری نے دعویٰ کیا کہ یہ بل عوامی شرکت بڑھائے گا اور عمل کو آسان بنائے گا۔
First Nations اور دیگر ردِعمل
Treaty 6 اور Treaty 8 First Nations نے جج کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے، یہ کہتے ہوئے کہ علیحدگی کا کوئی بھی عمل معاہداتی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا۔ ان کے مطابق حکومتی شارٹ کٹس یا سیاسی چالیں ان تاریخی معاہدوں پر اثرانداز نہیں ہو سکتیں۔
البرٹا پروسپیرٹی پراجیکٹ، جو علیحدگی کی مہم چلا رہا ہے، نے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جج نے “آزادی ریفرنڈم کا روڈ میپ“ فراہم کر دیا ہے اور وہ جنوری میں دستخط جمع کرنے کا عمل شروع کرنے کے لیے تیار ہیں۔
اصل سوال ابھی زندہ ہے
اگرچہ حکومت نئے بل کے ذریعے اس عدالتی فیصلے کو غیر مؤثر بنانا چاہتی ہے، لیکن جسٹس فیزبی کا مؤقف ہے کہ عوام کو یہ جاننے کا حق ہے کہ علیحدگی جیسے انتہائی سنگین فیصلے کے قانونی اثرات کیا ہوں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ وجہ بیان کرنا بھی جمہوریت کا حصہ ہے، اس لیے انہوں نے فیصلہ جاری کیا۔
یہ تنازع اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ علیحدگی کا سوال صرف جذبات یا سیاست کا نہیں، آئین، معاہدات، عدالتی عمل اور جمہوری اقدار کا بھی معاملہ ہے—اور ابھی یہ موضوع ختم ہونے والا نہیں۔