اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)البرٹا کے اساتذہ نے صوبائی حکومت کی تازہ ترین معاہدے کی پیشکش مسترد کر دی ہے، جس کے بعد اگلے ہفتے صوبہ گیر ہڑتال کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔
البرٹا ٹیچرز ایسوسی ایشن نے پیر کی شام نتائج کا اعلان کرتے ہوئے تصدیق کی کہ تقریباً 90 فیصد اراکین نے اس عبوری معاہدے کو مسترد کر دیا ہے۔
یہ یونین، جو صوبے کے 51 ہزار اساتذہ کی نمائندگی کرتی ہے، پہلے ہی واضح کر چکی تھی کہ اگر معاہدہ رد ہوا تو اساتذہ 6 اکتوبر کو ہڑتال پر نکل آئیں گے۔
یہ خبر بھی پڑھیں :البرٹا اساتذہ کا فیصلہ کن ووٹ، معاہدہ نامنظور ہوا تو 6 اکتوبر سے صوبہ بھر میں ہڑتال
یونین کے صدر جیسن شلنگ نے کہا کہ ووٹ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اساتذہ کو حکومت کی طویل مدتی تعلیمی سرمایہ کاری اور تدریسی ماحول کے حوالے سے گہری تشویش ہے۔
ان کا کہنا تھااساتذہ کو بار بار کہا گیا کہ اگلی بار حکومت درست اقدامات کرے گی۔ اب وہ اگلی بار آ چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یونین اب بھی 6 اکتوبر کی ڈیڈ لائن سے قبل حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
"ہمیں ان چیزوں پر سنجیدہ گفتگو کی ضرورت ہے جنہیں اساتذہ اپنی کلاس رومز میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ اب ایک نئے آغاز کی ضرورت ہے۔
پیش کیے گئے معاہدے میں چار سال میں 12 فیصد تنخواہوں میں اضافہ اور کلاسوں کا بوجھ کم کرنے کے لیے 3 ہزار اضافی اساتذہ بھرتی کرنے کی پیشکش شامل تھی۔ تاہم یہ اقدامات بھی اساتذہ کو مطمئن نہ کر سکے۔ آخری وقت میں شامل کی گئی تجویز، جس کے تحت اساتذہ کے کووِڈ-19 ویکسین کے اخراجات حکومت برداشت کرتی، بھی ووٹ جتوانے میں ناکام رہی۔
صوبائی وزیر خزانہ نیٹ ہارنر نے اپنے بیان میں کہامجھے افسوس ہے کہ البرٹا کے اساتذہ نے نئے چار سالہ مرکزی معاہدے کی عبوری تجویز کو مسترد کر دیا۔ اب یہ یونین پر منحصر ہے کہ وہ اپنے اگلے اقدامات کا فیصلہ کرے۔”
انہوں نے کہادو بار معاہدہ مسترد ہونے کے بعد مجھے یہ سوچنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے کہ آیا یونین کو حقیقت میں علم ہے کہ اس کے اراکین کیا چاہتے ہیں۔
صوبائی حکومت نے اس پیشکش کو البرٹا کے تعلیمی نظام کے لیے "مضبوط اور فائدہ مند” قرار دیا ہے۔