اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)البرٹا کینیڈا سے علیحدگی کے حوالے سے ایک ممکنہ ووٹ کے مزید قریب ہوتا جا رہا ہے، جب الیکشنز البرٹا میں ایک نئی شہری عوامی درخواست (سِٹیزن انیشی ایٹو پٹیشن) جمع کرائی گئی۔درخواست گزار مِچ سلویسٹر کا ماننا ہے کہ اب اوٹاوا سے آزادی حاصل کرنے کا وقت آ چکا ہے۔ان کی تجویز کردہ سوال یہ ہے:
“کیا آپ اس بات سے متفق ہیں کہ صوبہ البرٹا کینیڈا کا حصہ رہنا چھوڑ دے اور ایک آزاد ریاست بن جائے؟”
سلویسٹر نے کہا، “اس میں کوئی شک نہیں کہ اس سے ہر البرٹان کو فائدہ ہوگا، اور میں کسی بھی پڑھے لکھے شخص کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ موجودہ حالات کی بنیاد پر ایک بھی ٹھوس وجہ بتائے کہ ہمیں کینیڈا میں کیوں رہنا چاہیے۔
اس سے قبل ایک جج نے سلویسٹر کی ابتدائی درخواست کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ معاہداتی (ٹریٹی) حقوق کی خلاف ورزی کرتی ہے۔ تاہم، ان کی نئی درخواست اس وقت سامنے آئی ہے جب وزیرِ اعلیٰ ڈینیئل اسمتھ اور وزیرِ انصاف مکی ایمری نے صوبائی قوانین میں تبدیلی کی، جس سے یہ عمل “زیادہ آسان اور لچکدار” ہو گیا۔سلویسٹر نے کہا، “میں واقعی خوش ہوں کہ ہم اس عدالتی عمل سے بچ نکلے۔ میرے لیے ہمیشہ یہ سوال رہا ہے کہ کیوبیک دو ریفرنڈم کر سکتا ہے، لیکن جب ہم سوال رکھتے ہیں تو اسے روکنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
دوسری جانب، ایک سابق نائب وزیرِ اعلیٰ اس علیحدگی کی مخالفت کر رہے ہیں۔تھامس لوکازُک اور ان کی ٹیم نے البرٹا کو کینیڈا میں رکھنے کے لیے “فاریور کینیڈین” نامی درخواست کے تحت 4 لاکھ سے زائد دستخط جمع کر لیے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ایم ایل ایز اس معاملے پر ووٹ دیں تاکہ ریفرنڈم سے بچا جا سکے۔
لوکازُک نے کہا، “ہمارے صوبے میں سرمایہ کاروں کا اعتماد پہلے ہی متزلزل ہے، اور ہم نے دیکھا ہے کہ جب کیوبیک نے علیحدگی کے بارے میں سوچا تو اس کا کیا انجام ہوا۔ تاہم، اگر ریفرنڈم ہونا ہے تو ہم اس کے لیے تیار ہیں۔ فاریور کینیڈین، کینیڈا اور البرٹا کے مستقبل کے لیے بھرپور مقابلہ کرے گا۔
وزیرِ اعلیٰ ڈینیئل اسمتھ بارہا کہہ چکی ہیں کہ وہ البرٹا کے کینیڈا میں رہنے کی حمایت کرتی ہیں، لیکن دو ہفتے قبل یو سی پی کی سالانہ جنرل میٹنگ میں یہی بات کہنے پر انہیں ہوٹنگ کا سامنا کرنا پڑالوکازُک کا خیال ہے کہ وزیرِ اعلیٰ پارٹی کو متحد رکھنے کے لیے قوانین میں تبدیلی کر رہی ہیں — جس کا عندیہ خود وزیرِ اعلیٰ بھی ایک سابقہ انٹرویو میں دے چکی ہیں۔
لوکازُک نے کہا، “سب سے پہلے انہوں نے دستخطوں کی تعداد کم کی اور وقت کی مدت بڑھا دی۔ اب جبکہ یہ واضح ہو چکا ہے کہ سوال غیر آئینی ہے اور ہمارے حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے، تو انہوں نے اس پر بھی مداخلت کرتے ہوئے انہیں دوبارہ دستخط جمع کرنے کا موقع دے دیا۔”
‘کینیڈا کو البرٹا کی ضرورت ہے
ایڈمنٹن کی سڑکوں پر، سٹی نیوز نے عام البرٹان شہریوں سے ان کی رائے پوچھی۔روبینا وینگ نے کہا، “ہم کینیڈین ہیں۔ یہی ہماری شناخت ہے۔ صرف سیاسی مسائل یا دیگر باتوں کی وجہ سے ہمیں علیحدہ نہیں ہونا چاہیے۔نکولس ماسٹر نے کہا، “ہمارے پاس تیل ہے۔ ہمیں باقی کینیڈا کی ضرورت نہیں۔ کینیڈا کو البرٹا کی ضرورت ہے۔
فلپ پیرنٹ بولے نے کہا، “میں نہیں سمجھتا کہ عوام کی آواز دبائی جانی چاہیے۔ اگر ووٹ ہونا ہے اور لوگ ووٹ دینا چاہتے ہیں تو یہ بالکل منصفانہ بات ہے۔گزشتہ ہفتے، یو سی پی اور ایم ڈی پی کے ایم ایل ایز نے الیکشنز البرٹا کے لیے اضافی 30 لاکھ ڈالر کی منظوری دی۔ یہ رقم 2026 میں ممکنہ ریفرنڈم ووٹ کی تیاری کے لیے استعمال کی جائے گی۔