البرٹا کی پریمیئر ڈینیئل اسمتھ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ البرٹا کے عوام کی کینیڈا سے علیحدگی کی خواہش اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے
یہ تبصرہ انہوں نے ایک نیوز کانفرنس میں اس وقت کیا جب ان سے حالیہ ضمنی انتخاب کے نتائج پر سوال کیا گیا، جہاں یک علیحدگی پسند امیدوار نے تقریباً 18 فیصد ووٹ حاصل کیے۔ اسمتھ کے مطابق، یہ واضح اشارہ ہے کہ "البرٹن اوٹاوا سے نہ صرف ناراض ہیں بلکہ اب مایوس بھی ہو چکے ہیں۔”ڈینیئل اسمتھ نے یہ بھی کہا کہ اب یہ وفاقی وزیر اعظم مارک کارنی پر منحصر ہے کہ وہ علیحدگی پسندوں کی اس سوچ کو کیسے روکتے ہیں۔ اسمتھ نے زور دیا کہ اگر کارنی وہ قوانین ختم کر دیں جو البرٹا میں توانائی کی پیداوار کو روکتے ہیں، تو صورتحال کو ٹھنڈا کیا جا سکتا ہے۔وفاقی وزیر داخلہ کرسٹیا فری لینڈ جو اسی نیوز کانفرنس میں موجود تھیں، نے ان بیانات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ نے حال ہی میں ایسے قوانین منظور کیے ہیں جو **قومی مفاد کے ترقیاتی منصوبوں** کو تیز تر بناتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "البرٹنس کو یہ پیغام ملنا چاہیے کہ کینیڈا ترقی اور اقتصادی مواقع کو ترجیح دے رہا ہے۔”اس حالیہ تبادلہ خیال نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کے درمیان جاری تناؤ کو ایک بار پھر اجاگر کر دیا ہے۔ اسمتھ کی جانب سے کھل کر علیحدگی کے جذبات کی نشاندہی نے سیاسی حلقوں میں نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ آیا وفاقی حکومت البرٹا کے تحفظات کا مؤثر جواب دے سکے گی یا نہیں۔