اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے واضح اعلان کیا ہے کہ اگر کوئی ان کی حکومت کو آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے گرا سکتا ہے تو وہ شوق سے کوشش کرے، اور اگر کامیابی مل جائے تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی اجلاس کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، سینئر وکیل سلمان اکرم راجہ اور دیگر قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے گنڈاپور نے ریاستی اداروں پر سخت تنقید کی اور کہا کہ ریاست کو ماں سمجھا جاتا ہے، لیکن ہمیں یہ فرعونی طرز عمل دکھا رہی ہے، اس لیے اب ہم بھی کھل کر چیلنج دے رہے ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ سازشیں کی گئیں، آئین سے ہٹ کر اقدامات بھی ہوئے، لیکن سب ناکام رہے۔ اب چاہے غیر آئینی مارشل لا ہو یا گورنر راج، کچھ بھی کر لیں، خیبرپختونخوا کی حکومت گرا کر دکھائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق حکومت ختم کرنا ممکن نہیں، کیونکہ پارٹی کے اراکین اپنے قائد عمران خان کے ساتھ مضبوطی سے جڑے ہیں، اور کسی میں یہ جرات نہیں کہ انہیں توڑ سکے۔گنڈاپور نے کہا کہ آج کا اجلاس ان تمام قوتوں کے لیے پیغام ہے جو سمجھتے ہیں کہ ہم تقسیم ہو چکے ہیں۔
ہم بدستور عمران خان کی رہائی کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 9 مئی سے پہلے ہی انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا اور اصل سازش اس دن سے پہلے ہی شروع ہوچکی تھی۔26ویں آئینی ترمیم کو عدلیہ کے خلاف ایک حملہ قرار دیتے ہوئے گنڈاپور نے کہا کہ جب تک ہم اقتدار میں واپس آ کر اس ترمیم کو ختم نہیں کرتے، عدلیہ آزاد نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے عمران خان سے ملاقات نہ کروانے کو غیر قانونی قرار دیا اور کہا کہ ہمیں پہلے سے اندازہ تھا کہ یہ ملاقات نہیں ہونے دی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اصل طاقت بانی پی ٹی آئی کے پاس ہے، وہ جب چاہیں حکومت ختم کرنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں، لیکن آئینی طریقے سے حکومت کو گرانا ممکن نہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر خبردار کیا کہ غیر آئینی اقدامات سے باز رہا جائے کیونکہ آئینی دائرے میں رہ کر بھی کوئی حکومت کو گرا نہیں سکتا۔مذاکرات سے متعلق سوال پر گنڈاپور نے وضاحت کی کہ عمران خان نے کبھی بات چیت سے انکار نہیں کیا۔
ہم ان سے بات کرنا چاہتے ہیں جن کے پاس اصل اختیار ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک ڈنڈے کے زور پر چلایا جا رہا ہے اور ن لیگ و پیپلزپارٹی کی سیاسی حیثیت سب پر عیاں ہے۔تحریک کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اعلان کیا کہ محرم الحرام کے بعد ایک بھرپور ملک گیر سیاسی تحریک شروع کی جائے گی، اور اگر ہم پر طاقت کا استعمال کیا گیا تو اسی انداز میں جواب بھی دیا جائے گا۔