برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ غزہ کا مرکزی ہسپتال الشفا اب مکمل طور پر غیر فعال ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا ہے کہ الشفاء ہسپتال اور اس کے اطراف میں مسلسل فائرنگ اور گولہ باری نے پہلے سے تشویشناک صورتحال کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے۔
دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ کی پٹی کے تمام ہسپتالوں میں کام رک گیا ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق الشفاء ہسپتال میں تقریباً 2000 افراد موجود ہیں جن میں مریض، طبی عملہ اور بے گھر افراد شامل ہیں۔
اطلاعات کے مطابق الشفاء ہسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ اگر انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں علاج نہ کیا گیا تو 36 کے قریب نوزائیدہ بچوں کی موت ہو سکتی ہے۔
ایک امدادی تنظیم کے مطابق الشفاء ہسپتال میں قبل از وقت پیدا ہونے والے درجنوں بچوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنا انتہائی مشکل ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ الشفاء ہسپتال کے قریب شدید بمباری کے نتیجے میں 3 نرسیں ہلاک ہوگئی ہیں۔
اقوام متحدہ نے آج غزہ میں اپنے عملے کے ارکان کی ہلاکت کے بعد اپنا پرچم سرنگوں رکھا
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری سے اب تک اس کے 100 سے زائد ارکان ہلاک ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 11 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جن میں 4500 بچے بھی شامل ہیں۔