سابق روسی نائب وزیر دفاع نے کہا کہ روس کے پاس خلائی ایٹمی توانائی میں تجربہ اور مہارت ہے، جس میں وہ چین کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔یوری بوریسوف نے کہا کہ ہمارا منصوبہ ایک پاور پلانٹ کو چاند کی سطح پر پہنچانا اور اسے اگلے 10 سے 11 سالوں میں نصب کرنا ہے، اس کے لیے ہم اپنے چینی دوستوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مستقبل میں چاند پر موجود انسانی آبادی کے لیے سولر پینلز سے مطلوبہ بجلی حاصل کرنا ممکن نہیں ہو گا تاہم یہ ضرورت نیوکلیئر پلانٹ سے پوری کی جا سکتی ہے۔
یوری بوریسوف نے مزید کہا کہ روس جوہری توانائی سے چلنے والا کارگو سپیس شپ تیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور منصوبے اپنی جگہ پر ہیں، جس میں جوہری ری ایکٹرز کو ٹھنڈا رکھنے کا پروگرام بھی شامل ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ ماہ چین نے کہا تھا کہ وہ 2030 تک ایک چینی خلاباز کو چاند پر بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔