شمالی غزہ کے علاقے النبلسی شاہراہ پر فلسطینی شہریوں کی بڑی تعداد امدادی سامان لینے کے لیے قطاروں میں کھڑی تھی کہ اچانک ان پر اسرائیلی فوج نے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 100 سے زائد افرا د شہید جبکہ ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے، صیہونی فوج نے لڑاکا ہیلی کاپٹروں سے شیلنگ بھی کی۔سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں اور عالمی برادری کی جانب سے قانون کی خلاف ورزیوں کو مسترد کیا جاتا ہے۔ احترام کے پابند ہونے کے لیے واضح اور مضبوط موقف اختیار کریں۔
یہ بھی پڑھیں
اسرائیل کا امداد کے منتظر فلسطینیوں پر ،100 سے زائد شہید
سعودی عرب نے مزید درخواست کی کہ اسرائیلی حملے میں زخمی ہونے والوں کی فوری طبی امداد کے لیے انسانی بنیادوں پر راستے کھولے جائیں تاکہ مزید جانی نقصان کو روکنے کے لیے ہنگامی طبی امدادی کارروائیاں فوری طور پر شروع کی جاسکیں۔ جنگ بندی کی کوششیں تیز کرنے کی ضرورت ہے۔دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی فورسز کے حملے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ خوراک کے حصول کے لیے جمع ہونے والے فلسطینیوں پر حملوں اور ہلاکتوں کے معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ ہو سکتا ہے، لیکن ابھی وہ اس کے بارے میں معلومات حاصل کر رہے ہیں اور اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔
پریس بریفنگ کے دوران بات کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ غزہ میں شہریوں پر فائرنگ ایک سنگین واقعہ ہے۔ وہ امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی فائرنگ کی رپورٹس کا جائزہ لے رہے ہیں۔ معصوم فلسطینی صرف اپنے خاندانوں کی حفاظت کر رہے ہیں۔ اپنا پیٹ پالنے کی کوشش کرنے والے لوگوں پر فائرنگ کا واقعہ افسوسناک ہے۔میتھیو ملر نے کہا کہ فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیل نے 100 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کیا، وہ ان ہلاکتوں کی تحقیقات کی نگرانی کریں گے اور اسرائیل سے جواب طلب کریں گے۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ زمینی صورتحال کتنی مایوس کن ہے، خوراک کی سپلائی بڑھانے کے لیے فوری طور پر عارضی جنگ بندی کی ضرورت ہے۔