اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاک افغان تعلقات مشترکہ مذہب اور بھائی چارے پر مبنی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عبوری افغان حکومت کے آنے کے بعد پاکستان میں دہشت گردی میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے، خودکش حملوں میں 15 افغان شہری ملوث تھے، اقوام متحدہ کی رپورٹ میں پاکستان مخالف سرگرمیوں کا ذکر کیا گیا تھا۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ 20 لاکھ افراد جن میں افغان رجسٹرڈ کارڈز اور مہاجرین بھی شامل ہیں کو پاکستان سے واپس نہیں بھیجا جا رہا، جب کہ آپریشن کے بعد سے 252,000 غیر قانونی افغان شہری واپس جا چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے تمام مشکل حالات میں افغانستان کا ساتھ دیا، دہشت گردوں کی فہرست افغان عبوری حکومت کو بھجوائی گئی، پاکستان نے اب اندرونی معاملات درست کرنے کا فیصلہ کیا ہے
وزیراعظم نے کہا کہ غیر ملکیوں کو باوقار طریقے سے واپسی کا موقع دیا گیا ہے، امید ہے کہ افغان حکومت بھی واپس آنے والوں کے لیے سازگار اقدامات کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی ہتھیار اب بلیک مارکیٹ میں فروخت ہورہے ہیں، ثبوت سامنے آگئے، ڈیڑھ لاکھ افغان فوجی تھے، ان کا اسلحہ کہاں گیا؟ یہ امریکی ہتھیار مشرق وسطیٰ میں جا رہا ہے۔
افغان عبوری حکومت کو یہ سمجھنا چاہیے کہ دونوں ریاستیں خود مختار ہیں۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ گزشتہ 2 سال میں سرحد پار سے دہشت گردی کے باعث 2 ہزار سے زائد پاکستانی شہید ہوئے، افغان عبوری حکومت کو احساس ہونا چاہیے کہ دونوں ریاستیں خود مختار ہیں۔
زیراعظم نے کہا کہ وزیر دفاع کی سربراہی میں پاکستان کا اعلیٰ سطح کا وفد افغان حکومت سے ملاقات کے لیے گیا، جس میں آئی ایس آئی کے سربراہ بھی موجود تھے، جب کہ اس سے قبل مختلف وفود بھی رسمی اور غیر رسمی طور پر افغانستان جا چکے ہیں
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس 25 ہزار افغانیوں کا ڈیٹا موجود ہے، انہیں مختلف ممالک میں جانا ہے، ان 25 ہزار افغانوں نے بھی جانا ہے،
انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پہلے کی نسبت بہتر ہوں گے، افغان حکومت ہماری پالیسیاں یا ہم سے فوائد حاصل کرتی تھی۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ میں خود ایک پشتون ہوں، اس پالیسی کے تحت کسی پاکستانی پشتون کو نشانہ بنانا قابل قبول نہیں، میں واضح کر دوں کہ اگر کوئی ان سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا تو اسے سخت سزا دی جائے گی کیونکہ پشتون برابر ہیں
ذہنوں سے نکال دیں کہ پاکستان پر امریکہ یا کسی اور ملک کا کوئی دباؤ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں نگراں وزیراعظم نے کہا کہ اپنے ذہنوں سے یہ بات نکال دیں کہ پاکستان پر امریکا یا کسی اور ملک کا کوئی دباؤ ہے، پاکستان نہ کسی پر دباؤ ڈالتا ہے اور پاکستان کسی کا دباؤ نہیں لے گا
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی دونوں ممالک کے حق میں ہے تاہم ہم نے امریکہ کو کئی بار کہا ہے کہ وہ خطے سے نکل جائے لیکن پاکستان کو اس کا سامنا کرنا پڑے گا۔