اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) واشنگٹن سے سامنے آنے والی ایک اہم اور تشویشناک رپورٹ میں اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے۔
کہ افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی ہتھیار پاکستان کے خلاف دہشت گرد کارروائیوں میں استعمال ہو رہے ہیں ۔ یہ انکشاف امریکا کے اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن (SIGAR) کی تازہ آڈٹ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ان امریکی ساختہ جدید ہتھیاروں کو پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں میں استعمال کر رہی ہے، جو امریکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں چھوڑ دیے گئے تھے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ان ہتھیاروں نے ٹی ٹی پی کی عملی اور جنگی صلاحیتوں میں خطرناک حد تک اضافہ کر دیا ہے ، جس کے نتیجے میں پاکستان میں سکیورٹی صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے۔
امریکی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ افغان طالبان نہ صرف ٹی ٹی پی کو پناہ فراہم کر رہے ہیں بلکہ انہیں لاجسٹک اور آپریشنل معاونت بھی حاصل ہے ، جس سے دہشت گرد تنظیم کو سرحد پار حملوں میں سہولت مل رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستانی سکیورٹی اداروں نے کارروائیوں کے دوران ٹی ٹی پی کے قبضے سے امریکی ساختہ 63 اقسام کے ہتھیار برآمد کیے ہیں ، جو افغانستان میں چھوڑے گئے اسلحے سے مماثلت رکھتے ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ امریکا نے 2002 سے 2021 تک افغانستان کی تعمیرِ نو پر 144 ارب 70 کروڑ ڈالر خرچ کیے ، تاہم 20 سالہ طویل عسکری اور تعمیراتی مہم کے باوجود افغانستان میں نہ تو مکمل استحکام آ سکا اور نہ ہی جمہوریت قائم ہو سکی۔ رپورٹ کے مطابق امریکی انخلا کے بعد چھوڑا گیا جدید اسلحہ خطے کے امن کے لیے ایک **سنگین خطرہ بن چکا ہے**۔
دفاعی ماہرین کے مطابق یہ انکشاف پاکستان کے اس مؤقف کی کھلی تصدیق ہے کہ افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ دہشت گرد عناصر کے ہاتھ لگ کر پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہا ہے، جس سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔