اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے پلیٹ فارم سے خطاب میں قطر کے امیر، شیخ تمیم بن حمد الثانی نے اسرائیل پر سخت تنقید کی
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ دوحہ میں ہونے والا فضائی حملہ محض ایک واقعہ نہیں بلکہ امن عمل کو سبوتاژ کرنے کی ناپسندیدہ کوشش تھی۔ اُن کے الفاظ کے مطابق اس واقعے نے اس خیال کو تقویت دی کہ بعض فریق مذاکرات کے نام پر اپنے سیاسی حریفوں کو ختم کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔امیرِ قطر نے بتایا کہ اس حملے میں ایک قطری شہری بھی جاں بحق ہوا، اور یہ واقعہ اس امر کی واضح نشاندہی کرتا ہے کہ مذاکراتی عمل کے پردے میں خون ریزی کے ایسے اقدامات جاری رہے ہیں جنہیں محض حادثہ قرار دینا مناسب نہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ بعض وفود جب ہمارے ہاں آتی ہیں تو بظاہر گفت و شنید ہوتی ہے، مگر نواپسِ منظر میں کچھ عناصر انھی مذاکراتی گروپوں کے افراد کو نشانہ بناتے ہیں۔
شیخ تمیم نے اس کے علاوہ ایک اور بڑا خدشہ بھی ظاہر کیا: اُن کے نزدیک جنگ کو طوالت دینے سے دراصل ایک وسیع تر سرکاری منصوبہ — جسے وہ "گریٹر اسرائیل” کہتے ہیں — کو عملی شکل دینے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔ اس تصور کے تحت نئی بستیاں قائم کرنے، مکانی ترتیب بدلنے اور مقدس مقامات کے موجودہ انتظام کو تبدیل کرنے کی کوششیں شامل ہو سکتی ہیں۔تمام مشکلات اور اشتعال انگیزی کے باوجود، امیرِ قطر نے اعلان کیا کہ دوحہ کی جانب سے سفارتی کوششیں جاری رہیں گی۔ اُن کے بقول قطر امریکہ اور مصر کے ساتھ مل کر فوری جنگ بندی کے لیے مسلسل رابطے میں ہے تاکہ جلد از جلد انسانی بحران کو کم کیا جا سکے۔شیخ تمیم نے اختتام پر عالمی برادری سے اپیل کی کہ بین الاقوامی قوانین اور اصول سب پر یکساں طور پر نافذ ہوں، ورنہ عالمی امن و استحکام شدید خطرے میں پڑ جائے گا۔