اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کر دیں۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ 13 اپریل کو سماعت کرے گا۔
بنچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید بھی شامل ہیں۔ حالیہ دنوں میں جن ججوں نے اختلافی نوٹ لکھے وہ لارجر بنچ کا حصہ نہیں ہیں۔
مجوزہ لا پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں دو آئینی درخواستیں دائر کی گئیں۔
درخواستیں چوہدری غلام حسین اور راجہ عامر خان نامی شہریوں کی جانب سے ایڈووکیٹ طارق رحیم اور اظہر صدیق کی ثالثی سے دائر کی گئیں، جس میں وفاق، وزارت قانون، وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اور صدر مملکت عارف علوی کے پرنسپل سیکرٹری کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا مجوزہ پریکٹس پروسیجر بل بد نیتی پر مبنی ہے، مجوزہ بل آئین کے ساتھ فراڈ ہے۔
درخواستوں میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ مجوزہ بل کو غیر آئینی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے، آئینی پٹیشن پر فیصلہ آنے تک مجوزہ قانون معطل کیا جائے اور صدر کو مجوزہ بل پر دستخط کرنے سے روکا جائے۔