اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) چین کے جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ میں چکن گونیا وائرس نے خطرناک صورت اختیار کرلی ہے۔
جہاں صرف ایک ماہ کے دوران 8,000 سے زائد مریض سامنے آ چکے ہیں۔ ماہرین صحت اس اچانک پھیلاؤ کو انتہائی تشویشناک قرار دے رہے ہیں، جو دنیا بھر کے لیے ایک نئی وارننگ سمجھی جا رہی ہے۔چینی حکومت نے مرض کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں ڈرونز کے ذریعے مچھر مار اسپرے کیا جا رہا ہے، جبکہ گھروں اور کھلے مقامات سے پانی جمع کرنے والے برتنوں کو ہٹانے کا حکم جاری کیا گیا ہے تاکہ مچھروں کی افزائش کو روکا جا سکے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ چکن گونیا ایک وائرل بیماری ہے جو مچھروں کے ذریعے پھیلتی ہے۔ اس کی علامات میں شدید بخار، جوڑوں میں درد، تھکن، خارش اور متلی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ وائرس عموماً ایشیا، افریقہ اور جنوبی امریکہ کے مخصوص علاقوں میں پایا جاتا ہے، مگر چین میں اس کا اس قدر شدت سے پھیلنا ایک غیر معمولی اور تشویشناک صورتحال ہے۔
چینی صحت کے اداروں نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ مچھر دانی کا استعمال کریں، پانی جمع نہ ہونے دیں، بازو اور ٹانگیں ڈھانپنے والے کپڑے پہنیں، علامات ظاہر ہونے پر فوری قریبی اسپتال سے رجوع کریں
کرونا کے بعد ایک اور وبا؟
بین الاقوامی سطح پر صحت کے ادارے اس معاملے کو گہری نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ بعض ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو چکن گونیا ایک عالمی وبا کی شکل اختیار کر سکتا ہے، جیسا کہ ماضی میں کرونا وائرس نے دنیا کو متاثر کیا تھا۔
عالمی ادارہ صحت کی تشویش
عالمی ادارہ صحت (WHO) نے بھی چینی حکام سے رابطہ کر کے تازہ معلومات طلب کی ہیں اور عالمی سطح پر نگرانی بڑھا دی گئی ہے تاکہ اس وائرس کے پھیلاؤ کو سرحدوں سے باہر روکا جا سکے۔