اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) 29 سالہ امریکی شہری ٹریوس ٹمر مین کو عراق اور اردن کی سرحد کے قریب شام میں امریکی فوجی اڈے پر لے جایا گیا جہاں سے اسے اردن منتقل کر دیا گیا۔
بندوق برداروں کی رہائی کے بعد مقامی لوگوں نے امریکی شہری کو دمشق کے قریب پایا ،یہ واضح نہیں ہے کہ ٹمر مین شام کیسے پہنچا، اور وائٹ ہاؤس کو شام میں اس کی قید کے بارے میں پہلے سے علم نہیں تھا۔امریکی حکومتی ذرائع کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ شام میں مسٹر ٹمرمین کیا کر رہے تھے لیکن حیات تحریر الشام نے انہیں الطفیف کے علاقے میں امریکی افواج کے حوالے کر دیا جہاں سے انہیں فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے لے جایا گیا۔
ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق صحت یاب ہونے کے بعد ٹمر مین نے امریکی حکام کو بتایا کہ وہ امریکہ واپس جانے کے بجائے مشرق وسطیٰ میں رہنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شام میں قید کے دوران ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا گیا۔ یہ امن اور غور و فکر کا وقت تھا اور میں اس سے مضبوط ہو گیا ہوں۔امریکی ریاست میسوری اور ہنگری کی پولیس کا کہنا ہے کہ مسٹر ٹمر مین مئی میں لاپتہ ہوئے تھے اور انہیں آخری بار بوڈاپیسٹ میں دیکھا گیا تھا، جب کہ ان کے والدین کا کہنا ہے کہ وہ جون میں لاپتہ ہو گئے تھے۔ٹمر مین کے اہل خانہ نے شام میں ان کی موجودگی پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ ان کی محفوظ رہائی پر خوش ہیں۔ٹمر مین کی اردن سے روانگی اس وقت ہوئی جب امریکی حکام اور شامی گروپ ایک آزاد امریکی صحافی آسٹن ٹائس کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں جو شام کی خانہ جنگی کی رپورٹنگ کے دوران 2012 میں دمشق کے قریب پکڑا گیا تھا۔