اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)کینیڈا پوسٹ ایک بار پھر ورکروں ممکنہ ہڑتال کے خطرے سے دوچار ہے، جس سے نہ صرف عوامی سطح پر خدشات جنم لے رہے ہیں بلکہ کاروباری حلقوں میں بھی بے چینی بڑھتی جا رہی ہے۔
کینیڈا یونین آف پوسٹل ورکرز (CUPW) کی جانب سے ملازمین کے مطالبات تسلیم نہ کیے جانے کی صورت میں ملک گیر ہڑتال کی وارننگ دی گئی ہے۔
کینیڈا پوسٹ کے مزدور یونین کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ موجودہ مذاکرات کئی ہفتوں سے تعطل کا شکار ہیں۔ یونین کا مطالبہ ہے کہ کمپنی اپنے کارکنوں کے لیے بہتر اجرت، محفوظ کام کا ماحول، مستقل ملازمین کی بھرتی، اور کام کے اوقات کار میں توازن قائم کرے۔
مزدور تنظیم کے مطابق ادارہ طویل عرصے سے عارضی اور جز وقتی ملازمین پر انحصار کر رہا ہے، جس سے ملازمین کے لیے ملازمت کا تحفظ اور پیشہ ورانہ استحکام ممکن نہیں رہا۔
ورکروں کا کہنا ہے کہ ہم نے کئی ماہ سے بات چیت کے دروازے کھلے رکھے ہیں، لیکن انتظامیہ کی طرف سے سنجیدہ پیش رفت نہ ہونے پر ہمارے پاس احتجاج کا راستہ اپنانے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا۔
کینیڈا پوسٹ کی خدمات پر ممکنہ ہڑتال کے اثرات براہ راست عوام پر مرتب ہوں گے، بالخصوص دیہی علاقوں میں رہنے والے شہری، جہاں نجی کورئیر کمپنیاں اکثر خدمات فراہم نہیں کرتیں۔ اسی طرح ای کامرس، ادویات کی ترسیل، بلوں کی ادائیگی اور سرکاری خطوط کی ترسیل بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
کاروباری حلقوں نے بھی ہڑتال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار جن کا انحصار کینیڈا پوسٹ پر ہے، خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ تاخیر سے ڈیلیوری اور کسٹمر سروس میں خلل ان کی ساکھ کو متاثر کر سکتا ہے۔
کینیڈا پوسٹ کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ادارہ ہڑتال سے بچنے کے لیے پرامید ہے اور مذاکرات جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔
ترجمان کا کہنا تھاہم اپنے ملازمین کی خدمات کا احترام کرتے ہیں اور ان کے ساتھ منصفانہ معاہدہ کرنے کے لیے پرعزم ہیں، تاکہ سروس میں کسی بھی قسم کا تعطل نہ آئے۔
ذرائع کے مطابق، اگر مذاکرات ناکام ہوتے ہیں اور ہڑتال کی کال دی جاتی ہے تو وفاقی حکومت کی جانب سے مداخلت کا امکان بھی موجود ہے۔ ماضی میں بھی حکومت نے کینیڈا پوسٹ کی ہڑتالوں کو روکنے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کیا ہے۔