اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ انہوں نے سینیٹ میں امریکا سے معدنیات سے متعلق معاہدے پر دیے گئے بیان کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف سے معافی مانگ لی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (X) پر جاری ایک بیان میں ایمل ولی خان نے بتایا کہ وزیراعظم نے انہیں سینیٹ کی تقریر کے بعد ملاقات کے لیے مدعو کیا، جس کا مقصد دورۂ امریکا سے متعلق بریفنگ فراہم کرنا تھا۔
انہوں نے کہا، “اگر میں کسی معاملے پر کھل کر تنقید کر سکتا ہوں تو یہ بھی میرا فرض ہے کہ اپنی غلطی پر معذرت کروں۔ اگر میرے اندازے اس معاہدے کے بارے میں درست نہیں تھے تو میں معافی چاہتا ہوں۔
ایمل ولی خان نے 30 ستمبر کو سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے ایک تصویر کا حوالہ دیا تھا جس میں وزیراعظم شہباز شریف، فیلڈ مارشل عاصم منیر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ موجود تھے۔ ان کے بقول، تصویر میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے نایاب معدنیات پر کوئی بات چیت ہو رہی ہو۔ انہوں نے سوال اٹھایا تھا کہ یہ سب کس قانون اور آئینی اختیار کے تحت ہو رہا ہے؟
وفاقی وزیرِ قانون، اعظم نذیر تارڑ نے کل میری تقریر سے قبل وزیراعظم کے ساتھ میری ملاقات، جو دراصل ان کے دورۂ امریکہ پر بریفنگ تھی کا ذکر کیا۔ اس حوالے سے میں ضروری وضاحت دینا چاہتا ہوں۔ باقی، جمعرات کو لگائے گئے الزامات کا جواب تفصیل سے دوں گا۔
سینیٹ آف پاکستان میں تقریر کے بعد…— Aimal Wali Khan (@AimalWali) October 7, 2025
اپنی تقریر میں اے این پی کے رہنما نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ پارلیمان کی اہمیت کم ہوتی جا رہی ہے اور مسلم لیگ (ن) اسٹیبلشمنٹ کے اثر و رسوخ میں کام کر رہی ہے۔ انہوں نے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کو بھی “غیر آئینی ادارہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پلیٹ فارم فیصلے ایک ہی مرکز میں مرتکز کر رہا ہے اور پاکستان کو “ون یونٹ” طرزِ نظام کی طرف لے جا رہا ہے۔
بعد ازاں، اپنی ایک اور پوسٹ میں ایمل ولی خان نے بتایا کہ وزیراعظم نے ملاقات کے آغاز میں معذرت کی اور وضاحت دی کہ انہیں کچھ مواقع پر اسٹریٹجک وجوہات کی بنا پر فوج کے سربراہ کو ساتھ رکھنا پڑتا ہے۔ ایمل ولی نے کہا کہ انہوں نے وزیراعظم کی وضاحت قبول کر لی اور واضح کیا کہ ان کی تقریر کا مقصد پارلیمان کی بالادستی کا مطالبہ تھا، کسی شخصیت پر تنقید نہیں۔