اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )وزیر اعظم شہباز شریف نے اضافی ٹیکس لگا کر 150 سے 200 ارب روپے بڑھانے، گیس اور بجلی کے نرخوں میں اضافہ اور منی بجٹ لانے سمیت کئی سخت فیصلوں پر عملدرآمد کی اصولی منظوری دے دی ہے تاکہ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں تعطل کا خاتمہ ہو سکے۔
وزیراعظم کی زیر صدارت آن لائن اجلاس ہوا جو ساڑھے تین گھنٹے تک جاری رہا جس میں حکومت کی جانب سے کئی اہم فیصلے کیے گئے۔
اجلاس آج جمعرات کو دوبارہ ہوگا جس میں مزید اہم فیصلے کیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کو رواں مالی سال کے لیے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرنا ہوگا، گیس سیکٹر میں موجودہ ٹیرف 650 فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھا کر اوسطاً 1100 ایم ایم بی ٹی یو کرنا ہوگا۔
اس وقت ملک کو 1640 ارب روپے کے گردشی قرضے کا سامنا ہے جس میں سے حکومت کو NNGPL اور SSGCL سے بھاری منافع کے ذریعے 800-850 ارب روپے وصول کرنے ہوں گے۔ ساڑھے 4 روپے فی یونٹ جبکہ دوسرے مرحلے میں رواں مالی سال کے لیے اس میں 4 روپے فی یونٹ اضافہ کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ چینی مشروبات اور سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کے ساتھ پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی بڑھانے پر بھی غور کیاجارہا ہے
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پیٹرولیم مصنوعات پر 17 فیصد جی ایس ٹی کے نفاذ کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مہنگائی میں شدید اضافہ ہوگا۔