اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) معاشرے میں پائی جانے والی برائیوں میں سے ایک اپریل فول ہے جو یکم اپریل کو ایک رسم کے طور پر منایا جاتا ہے۔ بے وقوف لوگ پریشان کن جھوٹی خبریں سنا کر اور طرح طرح سے دھوکہ دے کر اپنے ہی اسلامی بھائیوں کو بے وقوف بناتے ہیں اور خوش ہوتے ہیں، مثلاً کسی کو اطلاع دی جاتی ہے کہ فلاں فلاں مقام پر آپ کا جوان بیٹا حادثہ میں شدید زخمی ہو گیا ہے اور اسے فلاں ہسپتال لے جایا گیا ہے-
آپ کا فلاں رشتہ دار انتقال کر گیا ، آپ کی دکان کو آگ لگ گئی ، آپ کی دکان چوری ہوگئی ، آپ کے پلاٹ پر تجاوزات ہوئی ، آپ کی گاڑی چوری ہوگئی ، آپ کے بیٹے کو تاوان کے لیے اغوا کیا گیا وغیرہ پھر جب حقیقت سامنے آتی ہے تو اسے "اپریل فول،” کہہ کر مذاق اڑایا جاتا ہے۔ اپریل فول”. وہ جتنی چالاکی اور ہوشیاری سے دوسروں کو بے وقوف بناتا ہے، وہ خود کو عقلمند سمجھتا ہے، لیکن اس ’’بے وقوف‘‘ کو یہ احساس نہیں ہوتا کہ وہ کتنا ’’بھول چکا‘‘ ہے۔
فول ڈے کا آغاز کب ہوا ؟
اپریل فول ڈے کے آغاز کی مختلف وجوہات ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ کئی سو سال قبل جب عیسائی فوجوں نے اسپین کو فتح کیا تو اسپین کی سرزمین پر مسلمانوں کا اتنا خون بہایا گیا کہ فاتح فوج کے گھوڑے جب وہاں سے گزرے۔ سڑکوں پر ان کی ٹانگیں مسلمانوں کے خون سے رنگی ہوں گی۔ جب قابض افواج کو یقین ہو گیا کہ سپین میں کوئی مسلمان زندہ نہیں بچا تو انہوں نے گرفتار مسلمان حکمرانوں کو اپنے اہل خانہ کے ساتھ مراکش واپس جانے کا موقع دیا۔
جہاں سے اس کے آباؤ اجداد آئے تھے وہاں سے جانے کے لیے قابض افواج نے اسے غرناطہ سے کوئی بیس کلومیٹر دور ایک پہاڑی پر چھوڑ دیا اور واپس چلے گئے۔ جب عیسائی افواج نے مسلمان حکمرانوں کو اپنے ملک سے نکال باہر کیا تو حکومتی جاسوس سڑکوں پر گھومتے پھرتے تھے کہ کسی مسلمان کو بھی قتل کر دیں۔ اسپین میں اب بظاہر کوئی مسلمان نظر نہیں آتا لیکن پھر بھی عیسائیوں کا خیال تھا کہ تمام مسلمان مارے نہیں گئے اور زندہ ہیں کچھ چھپا کر اپنی شناخت چھپا رہے ہیں۔
ملک بھر میں اعلان کیا گیا کہ یکم اپریل کو تمام مسلمان غرناطہ میں جمع ہوں تاکہ وہ جس ملک میں چاہیں جائیں۔ اب چونکہ ملک میں امن قائم ہو چکا تھا، مسلمانوں کو ظاہر کرنے میں کوئی خوف محسوس نہیں ہوتا تھا، مارچ کے مہینے میں اعلانات ہوتے رہے، بڑے بڑے میدانوں میں الحمرا ٹینٹ لگائے گئے، بحری جہاز آئے اور بندرگاہ پر لنگر انداز ہو گئے۔ ہر طرح سے یقین دلایا کہ انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا۔
جب مسلمانوں کو یقین ہو گیا کہ اب ہمیں کچھ نہیں ہو گا تو وہ سب غرناطہ میں جمع ہونے لگے۔ اس طرح حکومت نے تمام مسلمانوں کو ایک جگہ جمع کر کے ان کے فائدے کے لیے حکومت کی۔ یہ یکم اپریل ۱۹۴۷ء کا دن تھا جب تمام مسلمانوں کو جہاز میں بٹھایا گیا۔ دوسری طرف حکمرانوں نے اپنے محلات میں جشن منانا شروع کر دیا، جرنیلوں نے مسلمانوں کو الوداع کہا اور جہاز وہاں سے روانہ ہو گئے، ان مسلمانوں میں بوڑھے، جوان، عورتیں، بچے اور بہت سے مریض تھے۔
جب بحری جہاز گہرے سمندر میں پہنچے تو منصوبہ بندی کرتے ہوئے وہ گہرے پانی میں ڈوب گئے اور اس طرح تمام مسلمان سمندر میں ڈوب گئے۔ اس کے بعد اسپین میں ایک زبردست جشن منایا گیا جسے ہم نے (فول) بنایا۔
ہنسی مذاق میں بھی دھمکی دینے سے باز رہنے کا حکم
حضرت سیدنا ابن ابی لیلیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا بیان ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے۔ ایک صحابی رضی اللہ عنہ جب سو گئے تو ایک اور صحابی رضی اللہ عنہ اپنی ایک رسی جو ان پے پاس رکھی تھی لینے گئے جس سے وہ گھبر ا گئے ( یعنی وہ صحابی جو سو رہے تھے یا جو ان کے پا س گئے ان کے پاس رسی تھی جو انہوں نے اس طرح ڈالی کے سونے والے نے اسے سانپ سمجھ لیا اور ڈر گئے ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ دوسرے مسلمان کو دھمکائے۔ (ابو داؤد، جلد 4، صفحہ 391، حدیث: 5004)
حکیم الامت مفتی احمد یار خان
حکیم الامت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت لکھتے ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سنا تو فرمایا: اس فرمان کا مقصد۔ یہ کہ کسی کو ہنس کر ڈرانا جائز نہیں۔” بعض اوقات جو اس سے ڈرتا ہے وہ مر جاتا ہے یا بیمار پڑ جاتا ہے۔ خوش مزاج انسان کو وہ ہونا چاہیے جو سب کو خوش رکھے اور کسی کو تکلیف نہ دے۔ مثلاً کسی کو بے وقوف بنانا، اسے تھپڑ مارنا وغیرہ حرام ہے۔ (مراۃ المناجیح،)
اپریل فول اور جھوٹ
اپریل فول کے دن کو "جھوٹ کا عالمی دن” بھی کہا جا سکتا ہے اور جھوٹ بولنا گناہ ہے۔ چنانچہ حدیثِ مبارکہ کا مفہوم ہے بے شک جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اورگناہ جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک جھوٹ لکھا جاتا ہے۔ (موسوعہ ابن ابی الدنیا، ذم القضب، جلد 5، صفحہ 205، نمبر: 2)
مذاق میں بھی جھوٹ نہ بولو
حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کامل مومن نہیں ہو سکتا حتی کہ مذاق میں جھوٹ بولنا اور جھگڑا کرنا چھوڑ دے، اگرچہ وہ سچا ہو۔ (مسند احمد، جلد 3، صفحہ 290، حدیث: 8774)
اپریل میں دوسروں کی پریشانیوں پر بھی خوشی ہوتی ہے، ڈرنا چاہیے کہ وہ بھی اس کیفیت میں مبتلا ہو جائیں، عربی کا مقولہ ہے: من زحک، جو کسی پر ہنسے گا وہ بھی ہنسے گا۔
غلط خبر نے جان لےلی
رینالہ خورد (پنجاب، پاکستان) کے رہائشی 70 سالہ بوڑھے کو خبر ملی کہ اس کا بھائی اوکاڑہ میں ایک حادثے میں جاں بحق ہو گیا ہے۔ وہ اوکاڑہ ہسپتال آ رہے تھے کہ دل کا دورہ پڑا اور جان کی بازی ہا ر گئے بعد میں پتہ چلا کہ ایک مذاق کرنے والے نے اپریل فول کا مذاق کھیلا تھا۔ (اردو پوائنٹ یکم اپریل 2008)
افسوس
افسو س اتنی ساری غلطیوں کے امتزاج کے باوجود ہر سال اپریل فول ڈے پر پہلی (پہلی) جھوٹ بولنا، اپنے مسلمان بھائیوں کو پریشان کرنا اور انہیں ہنسانا تفریح کہلاتا ہے، اللہ ہمیں عقل عطا فرمائے۔ آمین یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔