اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) عرب لیگ نے لبنان کی مسلح تنظیم حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے پر اتفاق کر لیا۔عرب لیگ کے معاون سیکرٹری جنرل حسام ذکی نے مصری میڈیا پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ عرب لیگ کے رکن ممالک نے حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم کے طور پر برقرار نہ رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔عرب میڈیا کے مطابق عرب لیگ نے 11 مارچ 2016 کو حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔اس کے علاوہ خلیج تعاون تنظیم نے بھی مارچ 2016 میں حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
حزب اللہ کیا ہے اور اس کی قیام کب عمل میں آیا
حزب اللہ لبنان میں شیعہ مسلمانوں کی ایک بہت ہی طاقتور سیاسی اور عسکری تنظیم ہے . 1980 میں ایران کی حمایت سے تشکیل پانے والے اس گروپ نے لبنان سے اسرائیلی فوجی دستوں کے انخلاء کے لیے جدوجہد کی،تنظیم نے مئی 2000 میں اپنا ہدف حاصل کیا۔
اس عمل کے پس منظر میں جماعت کا عسکری ونگ اسلامی مزاحمت تھا۔لبنان پر اسرائیلی قبضے کے بعد علما کے ایک چھوٹے سے گروپ سے ابھرتے ہوئے، تنظیم کے ابتدائی اہداف اسرائیل کے خلاف مزاحمت اور لبنان سے غیر ملکی فوجیوں کا انخلاء تھے۔اس کا ایک مقصد لبنان کی کثیر مذہبی ریاست کو ایرانی طرز کی اسلامی ریاست سے بدلنا تھا، لیکن بعد میں اس خیال کو ترک کر دیا گیا۔ایران نے طویل عرصے سے حزب اللہ کو مالی اور فوجی مدد فراہم کی ہے. حزب اللہ ماضی میں دباؤ کے باعث غیر ملکی شہریوں کو بھی اغوا کر چکی ہے۔
لبنان میں شیعہ اکثریت میں ہیں اور یہ تحریک لبنان میں رہنے والے شیعہ فرقے کی نمائندگی کرتی ہے. لبنان سے اسرائیلی فوجی دستوں کے انخلاء کے بعد اس تنظیم نے عام لوگوں کے دلوں میں جگہ بنا لی. اب اس جماعت کے امیدواروں کو لبنان کی پارلیمنٹ میں واضح اکثریت حاصل ہے ۔اقوام متحدہ کی قرارداد 1559 کے مطابق اس گروپ کی فوجی شاخ نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا ہے. یہ قرارداد 2004 میں منظور کی گئی تھی اور اس میں لبنان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء اور مسلح گروپوں کے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا ۔لبنان سے اسرائیلی فوج کے انخلاء کے بعد یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ حزب اللہ کا مسلح دھڑا لبنانی فوج میں شامل ہو جائے گا اور سیاسی اور سماجی کاموں کو ترجیح دی جائے گی لیکن سیاسی کامیابی حاصل کرنے کے باوجود حزب اللہ خود کو ایک مزاحمتی تحریک سمجھتی ہے۔
اور یہ مزاحمت نہ صرف لبنانیوں کے خلاف ہے بلکہ پورے خطے میں غیر ملکی افواج یا غیر ملکی قبضے کے خلاف ہے۔تنظیم کا فوجی ونگ، جسے اسلامی مزاحمت کے نام سے جانا جاتا ہے، اسرائیل اور لبنان کے درمیان مشترکہ سرحدی علاقے میں کام جاری رکھے ہوئے ہے . شیبا فارمز کے علاقے میں سب سے زیادہ تناؤ ہے. حزب اللہ کا کہنا ہے کہ شیبا فارمز کا علاقہ لبنان کا حصہ ہے، لیکن اسرائیل، جسے اقوام متحدہ کی حمایت حاصل ہے، کا کہنا ہے کہ یہ فارم شام کی سرحد کے قریب واقع ہیں اور اس لیے گولان کی پہاڑیوں کا حصہ ہیں، جن پر اسرائیل 1967 سے کنٹرول کر رہا ہے. اگرچہ شام نے خود اس علاقے کو لبنان کا حصہ قرار دیا ہے۔