اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کیس میں تین ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے حکومت کو قتل کا مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کے بعد سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کیس میں تین ملزمان کو نامزد کر دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نےارشد شریف کی میڈیکل رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا۔ ایف آئی آر دارالحکومت کے رمنا تھانے میں درج کرائی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق ایف آئی آر میں وقار احمد ولد افضال احمد، خرم احمد ولد افضال احمد اور طارق احمد وصی ولد محمد وصی سمیت تین افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق ارشد شریف کی میت کینیا سے پاکستان لائی گئی اور میڈیکل بورڈ نے پوسٹ مارٹم کیا۔
ایف آئی آر میں یہ بھی کہا گیا کہ بورڈ کی جانب سے چار نمونے لیب میں بھیجے گئے اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا کہ سینئر صحافی کی موت گولی لگنے سے ہوئی
(تسنیم حیدر نامی شخص نے نواز شریف پر ارشد شریف کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کا الزام لگا دیا)
دوسری جانب وفاقی دارالحکومت کی پولیس نے ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز، ایس پی صدر اور متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ جے آئی ٹی میں خفیہ اداروں کے افسران کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
اس سے پہلے سپریم کورٹ نے ارشد شریف کے قتل از خود نوٹس کیس کی سماعت کی تھی
سماعت کے دوران عدالت نے مقتول ارشد شریف کی میڈیکل رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے آج رات تک ان کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیاتھا
چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی گئی تھی، جو کافی عرصے سے کینیا سے واپس آئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی تشکیل کردہ کمیشن کی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ کو کیوں فراہم نہیں کی گئی۔