یہ بھی پڑھیں
AI ٹیکنالوجی کا استعمال ،گوگل کے 30,000 ملازمین کو فارغ کیے جانے کا امکان
یونیورسٹی آف لوئس ول، امریکہ کے ایک روسی کمپیوٹر سائنس دان رومن وی یامپولسکی کے مطابق مصنوعی ذہانت پر جزوی کنٹرول بھی معاشرے پر اس کے اثرات کو کنٹرول کرنے اور ہمیں بچانے کے لیے کافی نہیں ہوگا۔ڈاکٹر رومن یامپولسکی نے کہا کہ مصنوعی ذہانت میں کسی بھی چیز کو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ اس سے ہمارے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک ایسی صورتحال کا سامنا ہے جس میں انسانی وجود کو تباہ کرنے کی پوری صلاحیت موجود ہے۔
مزید پڑھیں
چین کے سائنسدانوں نے دنیا کا پہلا AI چائلڈ تیار کر لیا
اس لیے اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں کہ اسے انسانیت کا سب سے اہم مسئلہ سمجھا جاتا ہے۔اس موضوع پر ایک کتاب کی تحقیق میں، ڈاکٹر رومن کو کوئی ایسا ثبوت نہیں ملا جو بے قابو AI کے مسئلے کے حل کی طرف اشارہ کرتا ہو۔چونکہ کسی بھی AI کو مکمل طور پر کنٹرول کرنا ناممکن لگتا ہے، اس لیے مصنوعی ذہانت کے لیے حفاظتی اقدامات متعارف کرائے جانے چاہئیں تاکہ اسے زیادہ سے زیادہ محفوظ بنایا جا سکے۔