الیکشن کمیشن کو جمع کرائے گئے اپنے بیان میں سابق کمشنر راولپنڈی نے کہا ہے کہ میں نے اپنا بیان سیاسی جماعت کے بہکاوے میں آکر دیا، میرا بیان واضح طور پر ایک غیر ذمہ دارانہ فعل اور جھوٹا بیان تھا. .
سابق کمشنر راولپنڈی نے کہا ہے کہ میں 9 مارچ کو ریٹائر ہو رہا تھا، میں مستقبل کے نقصان سے پریشان تھا. میں پارٹی کے عہدیدار سے رابطے میں تھا
میں نے خفیہ طور پر سیاسی جماعت کے عہدیدار کی مدد بھی کی، میں 11 فروری کو خفیہ طور پر لاہور گیا اور اس لیڈر سے ملاقات کی.
لیاقت علی کے مطاب، اس رہنما نے مجھ سے انتخابی دھاندلی کو ثابت کرنے کے منصوبے پر کام کرنے کو کہا، بدلے میں مجھ سے مستقبل میں اعلیٰ مقام کا وعدہ کیا. استعفیٰ کے زیادہ اثر نہ ہونے کے پیش نظر جذباتی اور ڈرامے سے بھرپور پریس کانفرنس کرنے کا فیصلہ کیا.
سابق کمشنر راولپنڈی کا کہنا ہے کہ اس سیاسی رہنما کے مطابق اس منصوبے کو سیاسی جماعت کی اعلیٰ قیادت کی مکمل حمایت حاصل تھی. یہ لوگوں میں نفرت کو ہوا دینے کے لیے تھا، میں نے پی ایس ایل کی پریس کانفرنس کو ایک بڑا ڈرامہ بنانے کے بہانے کے طور پر استعمال کیا، منصوبے کے مطابق میں نے خودکشی اور پھانسی جیسے جذباتی جملے بولے.
سابق کمشنر راولپنڈی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن سمیت کسی نے بھی مجھے دھاندلی کی کوئی ہدایت نہیں دی، نہ ہی کوئی آر او ایسے کسی عمل میں ملوث تھا، میں اپنے کیے پر بہت شرمندہ ہوں، میں پورے ملک سے معذرت خواہ ہوں
148