رپورٹ کے مطابق پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے گزشتہ روز ‘ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ آصف علی زرداری نے دیگر سیاسی شخصیات کے ساتھ بات چیت کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔
پنجاب اور خیبرپختونخوا سے نیئر حسین بخاری، قمر زمان کائرہ، فیصل کریم کنڈی، محمد علی شاہ باچا اور ساجد طوری کمیٹی کے ممبر ہوں گے۔
سندھ کے لیے بنائی گئی کمیٹیوں میں سعید غنی اور ناصر حسین شاہ شامل ہیں جب کہ بلوچستان میں چنگیز خان جمالی، روزی خان کاکڑ اور صابر علی بلوچ شامل ہیں۔
آصف علی زرداری پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر ہیں جبکہ ان کے بیٹے بلاول بھٹو زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ بلاول بھٹو اور آصف زرداری کے درمیان دراڑ واضح ہونے سے قبل پیپلز پارٹی کی جانب سے شاید ہی کوئی پارٹی نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہو۔
President PPPP @AAliZardari has formed a committee for dialogues with other political personalities. pic.twitter.com/JU6xTuGYmD
— Faisal Karim Kundi (@fkkundi) November 25, 2023
ایک سیاسی مبصر کا کہنا ہے کہ جب عام انتخابات اور امیدواروں میں ٹکٹوں کی تقسیم کی بات آتی ہے تو حتمی فیصلہ آصف زرداری پر ہوتا ہے۔ انہوں نے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ پارٹی کے مرکزی رہنما ہیں۔
پارٹی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ آصف زرداری دبئی سے واپسی پر ان کمیٹیوں کے ارکان سے ملاقات کریں گے تاکہ انہیں اس حوالے سے ذمہ داریاں سونپ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کمیٹیاں بنیادی طور پر آئندہ انتخابات کے لیے پارٹی کی تیاریوں کا حصہ ہیں جو الیکٹیبلز کے ساتھ ساتھ دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطہ قائم کرنے کے لیے بنائی گئی ہیں۔
ان سے پوچھا گیا کہ کیا پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) کی جانب سے بہت سے الیکٹیبلز (خاص طور پر بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں) کو متحد کرنے کی کوششوں سے پریشان ہے؟ جس کے جواب میں قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہم رواں ماہ کے آخر میں بلوچستان میں اپنی انتخابی مہم شروع کرنے جا رہے ہیں اور بہت سی معروف شخصیات ہمارے ساتھ شامل ہوں گی، اسی طرح جنوبی پنجاب میں پیپلز پارٹی پہلے ہی مضبوط ہے۔
گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے بعض رہنماؤں کے لیے بلاول بھٹو کے بارے میں آصف زرداری کے تبصروں کا دفاع کرنا مشکل ہو گیا۔ یاد رہے کہ چند روز قبل ایک ٹی وی انٹرویو میں آصف زرداری نے اپنے بیٹے کی سیاسی پختگی کو ناکافی قرار دیتے ہوئے انہیں جذباتی اور ناتجربہ کار قرار دیا تھا۔
Don’t believe the headlines – we’re only & always about family first.
Photo credit @aseefabz ♥️ pic.twitter.com/btP69SNCkO
— Bakhtawar B-Zardari (@BakhtawarBZ) November 25, 2023
بلاول بھٹو زرداری اور ان کے والد کے درمیان اختلافات کی افواہوں کے پیش نظر بختاور بھٹو زرداری نے گزشتہ روز اپنے ‘ایکس اکاؤنٹ پر فیملی کی تصویر شیئر کی۔
تصویر کے ساتھانہوں نے لکھا کہ "شہ سرخیوں پر یقین نہ کریں، ہمارے لیے صرف اور ہمیشہ خاندان پہلے آتا ہے ”
سیاسی پنڈت اس لڑائی کو مسلم لیگ (ن) کے اسٹیبلشمنٹ کے عزیز بننے اور اقتدار میں آنے کے لیے بظاہر ڈیل میکنگ کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی بھی اپنے گڑھ سندھ میں مسلم لیگ (ن) کے بنائے گئے گرینڈ الائنس پر ناراض ہے اور بلاول بھٹو زرداری کو اس منصوبے کے پیچھے طاقتور حلقوں کا ہاتھ نظر آتا ہے۔
پیپلز پارٹی پنجاب کے سیکرٹری جنرل حسن مرتضیٰ سے پوچھا گیا کہ بلاول بھٹو زرداری وزارت عظمیٰ کے امیدوار کیسے بن سکتے ہیں اگر ان کے والد انہیں ‘نادان سمجھتے ہیں۔ جواب میں کہا کہ انسان رحم سے لے کر قبر تک سیکھتا رہتا ہے۔پی پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو نے لاہور میں سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس میں اپنے والد سے کہا تھا کہ وہ اسٹیک ہولڈرز سے بات کر کے برابری کی سطح کو یقینی بنائیں یا انہیں ان قوتوں کا سامنا کرنے کی اجازت دیں جو الیکشن نہیں بلکہ سلیکشن چاہتے ہیں۔