ان خدشات میں خاص طور پر پنجاب اور مرکز کی نگران حکومتوں کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ مبینہ طور پر ترجیحی سلوک شامل ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے پی پی پی کے لیول پلیئنگ فیلڈ کے مطالبے کی حمایت کی ہے، مسلم لیگ (ن) کے ایک اہم رہنما نے اسے منصفانہ مطالبہ قرار دیا ہے۔
بااختیار حلقوں کے ساتھ یہ رابطہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی بشمول پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے انتخابات سے قبل لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ہونے کیا گیا
پارٹی نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ پنجاب میں نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی کی سربراہی میں نگران حکومت مسلم لیگ (ن) کی ‘بی ٹیم کے طور پر کام کر رہی ہے۔
پیپلز پارٹی نے بھی انتخابات میں تاخیر پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جو کہ بظاہر اس کی سابق اتحادی جے یو آئی ف اور مسلم لیگ ن کے موقف سے متصادم ہے۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ جناب زرداری نے لیول پلیئنگ فیلڈ کے حوالے سے کچھ ملاقاتیں کی ہیں اور جلد ہی پارٹی کو اس پر بریفنگ دیں گے۔
جب ان سے ان ملاقاتوں کے نتائج کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ جب زرداری پارٹی کو اعتماد میں لیں گے تو پتہ چلے گا، اس سے پہلے میں اس معاملے پر مزید تبصرہ نہیں کرسکتا۔
پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کے بعض فیصلوں پر بھی سوال اٹھایا ہے، حالانکہ زرداری انہیں اپنا بیٹا کہتے تھے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ مسلم لیگ (نواز شریف) کے کم از کم 5 ارکان (نواز شریف کے حامی) نگراں وفاقی حکومت کا حصہ ہیں جن میں فواد حسن فواد، احد چیمہ اور توقیر شاہ شامل ہیں
‘پیپلز پارٹی کے رہنما ندیم افضل چن نے بھی ایسے ہی خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شریف برادران اپنی ‘سیاسی ضرورتوں کے لیے اداروں کے پیچھے چھپے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جماعت (مسلم لیگ ن) اپنے ووٹ کو عزت دو کے بیانیے سے انحراف کرتی ہے تو اس کا الزام پیپلز پارٹی پر نہیں لگایا جا سکتا۔ کسی جماعت کو اداروں کے پیچھے نہیں چھپنا چاہیے۔ انتخابات میں تمام جماعتوں کے لیے یکساں میدان ہونا چاہیے۔
پی پی پی کو شبہ ہے کہ اس کی سابق اتحادی مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) اقتدار حاصل کرنے کے لیے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں جبکہ رانا ثناء اللہ سمیت مسلم لیگ (ن) کے کئی رہنما کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی پنجاب میں اپنی سیاست بچانے کے لیے مسلم لیگ (ن) کے خلاف بول رہی ہے۔
ن لیگ کے صدر شہباز شریف نے دونوں جماعتوں کے درمیان اختلافات ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔ لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی الگ الگ سیاست ہے۔ میں بلاول بھٹو سے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے حوالے سے بات کروں گا کیونکہ وہ میرے لیے چھوٹے بھائی کی طرح ہیں۔
شہباز شریف کے قریبی ساتھی ملک احمد خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا آئندہ انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطالبہ ہے اور ہم بھی یہی چاہتے ہیں، ہر سیاسی جماعت کو لیول پلیئنگ فیلڈ دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی اور پنجاب کی نگران حکومتوں کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ترجیحی سلوک کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے خدشات درست نہیں۔
ملک احمد خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی الزام لگا رہی ہے کہ فواد حسن فواد، احد چیمہ اور توقیر شاہ شریف برادران کے حمایتی ہیں جو کہ درست نہیں، وہ قابل اعتماد سابق سرکاری ملازمین ہیں واضح رہے کہ توقیر شاہ اس وقت نگراں وزیراعظم کے سیکریٹری کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔