یہ راستہ عموماً نومبر سے جون تک 8 ماہ تک گاڑیوں کی آمدورفت کے لیے بند رہتا ہے کیونکہ درجہ حرارت صفر سے نیچے چلا جاتا ہے اور ٹریفک کو شاہراہ قراقرم کی طرف موڑ دیا جاتا ہے۔
ڈپٹی کمشنر عارف احمد نے کہا کہ یہ موسم پر منحصر ہے، نومبر میں شدید برف باری کے بعد یا جب ٹھنڈ بہت شدید ہوتی ہے تو راستہ بند کر دیا جاتا ہے۔
بابوسر پاس کی بندش حالیہ برف باری کے بعد سیاحوں سمیت درجنوں مسافروں کے علاقے میں پھنس جانے کے بعد کی گئی ہے۔
پھنسے ہوئے سیاحوں کو بچا کر گلگت بلتستان کے دیامر ڈویژن کے شہر چلاس منتقل کر دیا گیا۔
بابوسر ٹاپ پر درجہ حرارت عام طور پر رات کے وقت درجہ حرارت منفی 15 ڈگری سے نیچے گر جاتا ہے اور شدید سردیوں کی وجہ سے پولیس کو گشت کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
اس راستے کی طویل بندش کی دیگر وجوہات میں خیبرپختونخوا کی جانب بابوسر ٹاپ سے ناران تک سیکیورٹی کا فقدان اور پھسلن والی سڑکیں ہیں۔
دیامر سے مانسہرہ تک بابوسر پاس کے ذریعے 7 گھنٹے، قراقرم ہائی وے کے ذریعے اتنا ہی فاصلہ 14 گھنٹے میں طے کیا جاتا ہے۔
گلگت بلتستان آنے والے سیاح موسم اور دلکش نظاروں سے لطف اندوز ہونے کے لیے بابوسر پاس سے سفر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
121