اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔
جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس میں چوہدری پرویز الٰہی کی درخواست ضمانت کی سماعت اے ٹی سی عدالت میں ہوئی جس میں پراسیکیوٹر راجہ نوید، پرویز الٰہی کے وکلا بابر اعوان اور سردار عبدالرزاق اے ٹی سی کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی عدالت میں پیش ہوئے۔
اس دوران پراسیکیوٹر راجہ نوید نے مؤقف اختیار کیا کہ پرویز الٰہی کے خلاف کیس کا ریکارڈ کچھ دیر بعد پہنچ جائے گا، جس پر جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے کہ یہ طریقہ درست نہیں، عدالتی اوقات شروع ہوئے اور ریکارڈ نہیں پہنچا۔وکیل سردار عبدالرازق نے کہا کہ ایف آئی آر کے اندراج کے 6 ماہ بعد پرویز الٰہی کا نام شامل کیا گیا، نامزد ملزمان اسد عمر، چیئرمین پی ٹی آئی اور دیگر کی ضمانتیں منظور ہو چکی ہیں، پرویز الٰہی کی ضمانت منظور کی جائے۔استغاثہ نے جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس میں چوہدری پرویز الٰہی کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر جن دفعات کے تحت درج کی گئی وہ ناقابل ضمانت ہیں۔ پراسیکیوٹر راجہ نوید نے بتایا کہ پرویز الٰہی کو مخبر کی اطلاع پر گرفتار کیا گیا۔
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ایف آئی آر میں پرویز الٰہی کا نام نہیں، 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پرویز الٰہی سے کچھ برآمد نہیں ہوا، ان کی گرفتاری شک کی بنیاد پر کی گئی۔جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کھلی عدالت میں فیصلہ تحریر کرتے ہوئے کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس میں پرویز الٰہی کا نام نہیں، 3 روزہ جسمانی ریمانڈ کے دوران بھی ان سے کچھ برآمد نہیں ہوا، اس لیے ان کی ضمانت منظور کی جاتی ہے۔انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے پرویز الٰہی کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 20 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔