بنگلہ دیش،طلبہ کا احتجاج شدت اختیار کر گیا ،کرفیو نافذ

 

اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیو ز ) بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کے احتجاج میں شدت آگئی ہے اور پولیس آپریشن کے دوران مزید تین افراد ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ حکومت نے ملک گیر کرفیو کا اعلان کرتے ہوئے فوج کو طلب کیا ہے۔ بنگلہ دیش کی وزارت داخلہ نے ملک بھر میں کرفیو کے نفاذ اور فوج کی تعیناتی کے لیے ایک سرکلر جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں شہریوں کے امن عامہ اور تحفظ کے لیے سندھیا ایکٹ. اسپیشل پاورز ایکٹ 1974 کے تحت کرفیو کو فوری طور پر نافذ کیا جائے گا۔سرکلر میں کہا گیا ہے کہ شہری علاقوں میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن اور کمشنر آف پولیس ان احکامات پر عمل درآمد کریں گے اور فوج کی تعیناتی کے لیے سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر تمام ضروری اقدامات کریں گے۔وزارت داخلہ کے تعلقات عامہ کے افسر شریف احمد نے کہا کہ ضلع مجسٹریٹ یا پولیس کمشنر کرفیو یا شام کے قانون کی مدت اور شرائط کا تعین کریں گے۔مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ جمعہ کے روز طلباء کے خلاف پولیس کے کریک ڈاؤن کے دوران مزید تین افراد ہلاک ہوئے اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے۔دارالحکومت ڈھاکہ میں پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے گولے داغے جانے کے نتیجے میں کئی علاقوں میں دھواں پھیل گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیشی حکومت نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کے خلاف طلبہ کے پرتشدد مظاہروں کو روکنے میں پولیس کی ناکامی کے بعد کرفیو نافذ کرنے اور فوج کو بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔خبر رساں ایجنسی کے مطابق بنگلہ دیش میں طلبہ کے احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد 105 ہو گئی ہے۔ڈھاکہ میڈیکل کالج ہسپتال میں دکھائی گئی فہرست کے مطابق جمعہ کو دارالحکومت میں 52 افراد ہلاک ہو گئے۔ہسپتال کے عملے کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق ان میں سے زیادہ تر پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے اور یہ احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والوں کی اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔اس سے قبل پولیس نے سخت اقدامات کیے اور جمعہ کو عوامی اجتماعات پر مکمل پابندی عائد کردی۔پولیس سربراہ حبیب الرحمن نے کہا کہ ہم نے ڈھاکہ میں ریلیوں، مظاہروں اور عوامی اجتماعات پر پابندی لگا دی ہے، جو عوامی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ضروری تھے۔دوسری جانب مشتعل طلبہ نے ان پابندیوں کو توڑتے ہوئے احتجاج جاری رکھا تاہم اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جبکہ انٹرنیٹ بھی بند کر دیا گیا۔ڈھاکہ میں جاری احتجاج کے دوران پولیس کے وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں معمولی زخمی ہونے والے سرور تشار نے کہا کہ ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم شیخ حسینہ واجد کا فوری استعفیٰ چاہتے ہیں، ان لوگوں کی موت کی ذمہ دار حکومت ہے۔پولیس افسر، جو شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہتا تھا، نے بتایا کہ طلباء نے احتجاج کے دوران وسطی بنگلہ دیش کے ضلع نرسنگدی کی ایک جیل کو آگ لگا دی، آگ لگانے سے پہلے اپنے ساتھیوں کو رہا کر دیا۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھURDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔

    ویب سائٹ پر اشتہار کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

    اشتہارات اور خبروں کیلئے اردو ورلڈ کینیڈا سے رابطہ کریں     923455060897+  یا اس ایڈریس پرمیل کریں
     urduworldcanada@gmail.com

    رازداری کی پالیسی

    اردو ورلڈ کینیڈا کے تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ ︳    2024 @ urduworld.ca