اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) ایک بار استعمال ہونے والے ویپ نوجوانوں میں نیکوٹین کی لت اور دیگر صحت کے مسائل کا باعث بن رہے ہیں۔
حالیہ برسوں میں، 11 سے 15 سال کی عمر کے بچوں میں ویپنگ کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، اور ان میں سے اکثر ویپنگ کو "فیشن” کے طور پر دیکھتے ہیں۔ یہ ویپ عام طور پر روشن رنگوں، میٹھے ذائقوں اور سستے داموں کی وجہ سے بچوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ پابندی کا اطلاق یکم جون 2025 سے ہوگا ، صرف ری چارج یا ریفل کرنے والے ویپ کی فروخت جاری رہے گی ۔قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو £200 جرمانہ یا مزید سخت سزائیں دی جا سکتی ہیں ۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام نوجوانوں میں ویپنگ کی بڑھتی ہوئی شرح کو روکنے اور ماحولیاتی آلودگی میں کمی کے لیے اٹھایا گیا ہے
ایک بار استعمال ہونے والے ویپ ماحولیاتی آلودگی کا بھی سبب بن رہے ہیں۔ ہر ہفتے تقریباً پانچ ملین ویپ پھینکے جاتے ہیں، جو زمین، پانی اور ہوا کو آلودہ کرتے ہیں۔ ان ویپ میں موجود بیٹریاں اور دیگر اجزاء ری سائیکل نہیں ہو پاتے، جس سے ماحولیاتی نقصان ہوتا ہے۔ویپنگ صنعت کے رہنماؤں نے اس پابندی پر تشویش کا اظہار کیا ہے، کیونکہ اس سے کاروباروں کو مالی نقصان ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس پابندی سے غیر قانونی ویپ کی فروخت میں اضافہ ہو سکتا ہے، جو نوجوانوں کے لیے مزید خطرناک ہو گا۔حکومت نے اس پابندی کو "اسموک فری جنریشن” کے منصوبے کا حصہ قرار دیا ہے، جس کا مقصد نوجوانوں کو تمباکو اور نیکوٹین سے پاک ماحول فراہم کرنا ہے۔ اس کے علاوہ، حکومت نے ویپ کی مارکیٹنگ، ذائقوں اور پیکیجنگ پر مزید پابندیاں لگانے کا بھی عندیہ دیا ہے۔