اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز) کینیڈا کی لبرل حکومت نے نفرت پر مبنی چار نئے فوجداری جرائم متعارف کرانے کے لیے قانون سازی پیش کی ہے، جن میں نازی اور دہشت گردی سے متعلق علامات کے استعمال کو جرم قرار دینا بھی شامل ہے۔
وزیرِ انصاف شان فریزر نے کہا کہ بل کے تحت نفرت پھیلانے کے لیے جان بوجھ کر نفرت انگیز علامات استعمال کرنا فوجداری جرم ہوگا۔ یہ قانون دو نازی علامات — سواستیکا اور ایس ایس بولٹ — کے علاوہ ان دہشت گرد تنظیموں کے نشانات پر بھی لاگو ہوگا جنہیں کینیڈا میں باضابطہ طور پر دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔ اس جرم کی زیادہ سے زیادہ سزا دو سال قید ہوگی۔
فریزر نے کہا کہ یہ مکمل پابندی نہیں ہے بلکہ ہر کیس کے حقائق اور حالات کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا پولیس الزامات عائد کرے اور پراسیکیوشن کارروائی آگے بڑھائے۔
یہ خبر بھی پڑھیں :سعودی عرب میں پے سکیل اور مراعات سے متعلق نیا قانون منظور
بل میں عبادت گاہوں اور مخصوص اداروں جیسے اسکولوں، ڈے کیئرز اور سینئرز ریزیڈنسز — کو ہراساں کرنے اور راستہ روکنے کے نئے جرائم بھی شامل کیے گئے ہیں تاکہ ان جگہوں پر آنے والے افراد کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ البتہ حکومت نے واضح کیا کہ یہ قانون ان عمارتوں کے گرد “ببل زونز” نہیں بناتا، ایسی پابندیاں صوبے یا بلدیاتی حکومت ہی لگا سکتی ہیں۔
فریزر نے کہا کہ اس قانون کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ مذہبی اداروں اور کمیونٹی مراکز میں عبادت اور اجتماع کرنے والے افراد بلا خوف و خطر اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں اور اپنی شناخت کی بنیاد پر نشانہ نہ بنیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ بل پُرامن احتجاج کے حق کا تحفظ کرتا ہے۔
حکومتی پس منظر دستاویز کے مطابق “دھمکی یا ہراسانی میں تشدد، دھمکیاں یا کوئی اور خوف زدہ کرنے والا رویہ شامل ہو سکتا ہے، جبکہ جان بوجھ کر دروازے، داخلی راستے یا سڑکیں روکنا رکاوٹ شمار کیا جائے گا۔ دونوں جرائم کی زیادہ سے زیادہ سزا دس سال قید ہوگی جبکہ کم سنگین مقدمات میں دو سال سے کم سزا دی جا سکے گی۔
بل میں نفرت پر مبنی جرم کی نئی قسم بھی شامل کی گئی ہے جو کسی موجودہ جرم کے ساتھ لاگو ہوگی اور اگر جرم نفرت کی بنیاد پر کیا گیا ہو تو سزا میں اضافہ ہو جائے گا۔
یہودی کمیونٹی کی تنظیم سینٹر فار اسرائیل اینڈ جیوش افیئرز نے اس قانون سازی کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ یہ حکومت کی طرف سے ایک اہم پیغام ہے کہ یہودی برادری کو درپیش خطرات کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔ فرینڈز آف سائمن ویزنتھال سینٹر نے بھی اسے یہودی کمیونٹیز کو محفوظ بنانے کی کوشش قرار دیا۔
تاہم گروپ انڈیپنڈنٹ جیوش وائسز نے کہا کہ یہ بل پولیس کو مزید اختیارات دیتا ہے اور سیاسی اظہار کو جرم قرار دینے کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔