اردوورلڈ کینیڈا (ویب نیوز ) اس ماہ کی آٹھ تاریخ کو اپنی حکومت کے زوال کے بعد بشار الاسد نے روس فرار ہونے کے بعد پہلا بیان دے دیا ہے۔
سابق شامی صدر سامنے آئے اور ملک سے اپنے نکلنے کے حالات کی وضاحت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ میں منصوبہ بندی کرکے شام سے نہیں نکلا ہوں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق الاسد نے ٹیلی گرام اور ایکس پلیٹ فارم پر سیرین پریزیڈنسی چینل کے ذریعہ شائع کردہ ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے شام کو منصوبہ بند طریقے سے نہیں چھوڑا، جیسا کہ اس کی افواہ پھیلائی گئی ہے۔انہوں نے کہا میں 8 دسمبر کی صبح تک دمشق میں رہا اور اپنے کام جاری رکھے۔
پھر میں لڑائی جاری رکھنے کے لیے اس دن کے اوائل میں اللاذقیہ میں حمیمیم اڈے پر چلا گیا۔ لیکن جب میں اللاذقیہ پہنچا تو یہ واضح ہو گیا کہ دمشق میں فوج کی آخری پوزیشنیں بھی گر چکی ہیں اور فیلڈ میں فوج کی حالت ابتر ہوگئی ہے۔ پھر ڈرون حملوں کے بعد روس نے مجھے اڈہ چھوڑنے کو کہا۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان واقعات کے دوران سیاسی پناہ یا استعفی کا مسئلہ ان کی طرف سے یا کسی شخص یا ادارے کی طرف سے نہیں اٹھایا گیا۔ بشار نے مزید کہا ریاست کے دہشت گردوں کے ہاتھوں میں آنے کے بعد کسی اہلکار کے عہدے پر رہنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ وہ کچھ بھی فراہم کرنے سے قاصر رہیں گے۔انہوں نے مزید کہا جس نے بھی جنگ کے سالوں کے دوران اپنی سلامتی اور ملک کی سلامتی کے درمیان کسی ایک کے انتخاب سے انکار کیا تھا آج وہ ایسا نہیں کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ کبھی بھی عہدوں کی تلاش یا پیچھا نہیں کر رہے تھے۔