چاہے مفاہمت ہو یا چارٹر آف اکانومی ہمیں بات کرنی چاہیے ، ضروری ہے کہ ہم جوڈیشل ریفارمز اور الیکشن ریفارمز کریں، میں اپوزیشن سے بھی گزارش کروں گا کہ ان دو ایشوز پر ہمارا ساتھ دیں اور اگر ہم ایسا کر گزرتے ہیں تو دنیا کی کوئی طاقت جمہوریت کو کمزور نہیں کر سکتی،9 مئی واقعات کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور چیف جسٹس سے درخواست کی جائے کہ وہ اس کمیشن کی سربراہی کریں،سائفر کی تحقیقات ہونی چاہئیں ، آئین سب کے لئے ہے، اگر کوئی بھی آئین کی خلاف ورزی کرئے تو اس کو سزا ملنی چاہیے ۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انگریزی کہاوت ہے کہ تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے، میں اپنے خاندان کا تیسری نسل کا نمائندہ ہوں جو اس ایوان میں منتخب ہوا ہوں ۔
اس بلڈنگ میں داخل ہوں تو فائونڈیشن سٹون پر شہید ذوالفقار بھٹو کا نام کندہ دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ مدر آف انسٹی ٹیوشن ہے ، اس جمہوری ادارے کو طاقت ور بنا کر ہم اپنے آپ کو اور پاکستان کے عوام کو مضبوط بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس ادارے کو کمزور کر کے ہم نہ صرف آپنے آپ کو بلکہ جمہوریت کو کمزور کریں گے، وہ ہمارے بزرگ جو چھ چھ دفعہ اس ایوان میں آ چکے ہیں، وہ اچھی روایتیں پیدا کریں ، ایسی روایات کہ آئندہ آنے والی نسلیں ہمیں اچھے الفاظ میں یاد کریں، جب اگلے ممبرز آئیں تو وہ ہمیں دعائیں دیں، نہ کہ گالیاں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کے عوام اس وقت ہماری طرف دیکھ رہے ہیں، ہم اس وقت ہم ایک خطرناک مرحلے میں پہنچ چکے ہیں ،ملک اس وقت معاشی مشکلات کا شکار ہے، اس الیکشن میں عوام نے ووٹ اس لئے ڈالا کہ اس ملک کو معاشی بحران سے نکالا جائے۔ وزیر اعظم صاحب نے اپنی تقریر میں اپنے منصوبوں پر بات کی۔انہوں نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کہہ رہے ہیں کہ ان کی تقریر پی ٹی وی پر نہیں دکھائی جائے گی۔ یہ روایت بانی پی ٹی آئی نے ڈالی تھی، ہمیں یہ برقرار نہیں رکھنی چاہیے۔
یہاں احتجاج کے نام پر گالیاں دینے سے عوام مایوس ہوں گے۔ آپ کو ووٹ صرف اس لئے نہیں ملے کہ یہاں آکر گالیاں دیں، ہمیں سیاست کے ضابطہ اخلاق بنانا ہوں گے، چاہے مفاہمت ہو یا چارٹر آف اکانومی ہمیں بات کرنی چاہیے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مینڈیٹ تقسیم ہو جانے کی وجہ سے ایک جماعت فیصلہ نہیں کر سکتی، عوام نے ووٹ صرف اس لئے دیا ہے کہ معاشی بحران سے بچایا جائے
98