یہ بھی پڑھیں
بچوں میں ہائی بلڈ پریشر کی وجوہات اور ان کا علاج
ہائی بلڈ پریشر دنیا بھر میں ڈیڑھ ارب افراد کو متاثر کرتا ہے، یعنی تقریباً چار میں سے ایک شخص اس مرض کا شکار ہے اور اسے خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ زیادہ تر لوگ اس سے واقف نہیں ہیں۔ہائی بلڈ پریشر دل کی بیماری اور فالج سمیت دیگر سنگین بیماریوں کا باعث بنتا ہے اور ہر سال دنیا بھر میں لاکھوں قبل از وقت اموات کا سبب بنتا ہے۔ہائی بلڈ پریشر کو کم کرنے کے بہت سے غیر طبی اور سائنسی طریقے ہیں اور ماہرین صحت ان طریقوں کو آزمانے کا مشورہ دیتے رہتے ہیں۔حال ہی میں بلڈ پریشر پر تحقیق کرنے والے اداروں کے ماہرین نے نئی ہدایات جاری کی ہیں،
مزید پڑھیں
بلڈ پریشر کیا ہے اور یہ کیوں ہوتا ہے ؟ علامات اور چیک کرنے کا طریقہ
جن کے مطابق لوگ سادہ، روایتی طریقوں پر عمل کر کے ہائی بلڈ پریشر کو کم کر سکتے ہیں۔طبی جریدے ‘جرنل آف ہائی بلڈ پریشر میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق دنیا کے 18 ممالک کے ماہرین نے بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے لیے نئی روایتی ہدایات جاری کی ہیں۔رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل سوسائٹی آف ہائی بلڈ پریشر، ورلڈ ہائی بلڈ پریشر لیگ اور یورپین سوسائٹی آف ہائی بلڈ پریشر کے ماہرین نے روایتی طریقوں کے لیے نئی ہدایات دی ہیں جن کی مدد سے ہائی بلڈ پریشر کو باآسانی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کے شکار افراد مراقبہ کو معمول بنا لیں، پرسکون ماحول میں تنہا رہتے ہوئے روزانہ کی بنیاد پر گہری گہری سانسیں لیں۔اسی طرح ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کے شکار افراد کو ہمیشہ شکر گزار رہنا چاہیے، انہیں منفی خیالات سےدور رہنا چاہیے، دوسروں کی مدد کرنے سمیت ہمیشہ مثبت خیالات رکھنے چاہئیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں
جسم کے ہائی بلد شوگر کی نشاندہی کرنےوالے حصے کون سےہیں ؟
ماہرین صحت کی جانب سے دی گئی غیر سائنسی اور غیر طبی تجاویز پر بعض ماہرین صحت نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے عام لوگ ادویات اور بلڈ پریشر کی تشخیص اور علاج سے دور ہوسکتے ہیں۔واضح رہے کہ ایک صحت مند شخص کا بلڈ پریشر 90/60 اور 120/80 کے درمیان ہونا چاہیے جب کہ مسلسل 140/90 کا بلڈ پریشر ہائی بلڈ پریشر سمجھا جاتا ہے۔حال ہی میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے پہلی بار بلڈ پریشر کے حوالے سے اپنی جامع رپورٹ جاری کی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر تین میں سے ایک فرد بشمول پاکستان کے 32.2 ملین افراد کو ہائی بلڈ پریشر ہے۔