برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے کہا کہ ایک ویڈیو میں ملبے سے نکالی جانے والی لڑکی اپنے چچا سے پوچھ رہی تھی کہ کیا اسے قبرستان لے جایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس عمر کے بچے کھیل کے میدان میں جانے کی بات کرتے ہیں، قبرستان کی نہیں۔واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری سے اب تک 4 ہزار 324 سے زائد بچے جاں بحق اور 8 ہزار 663 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
غیر سرکاری تنظیم ڈیفنس فار چلڈرن انٹرنیشنل فلسطین کا کہنا ہے کہ 1967 سے 7 اکتوبر 2023 سے قبل مغربی کنارے اور غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں شہید ہونے والے بچوں کی تعداد ایک ماہ میں دوگنی ہے۔این جی او کے مطابق 1,350 بچے اب بھی عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر ممکنہ طور پر ہلاک ہو چکے ہیں۔ایک اندازے کے مطابق اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے روزانہ سو سے زائد فلسطینی بچے شہید ہو رہے ہیں۔